کارڈف//دلچسپ فتح کے ساتھ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچی پاکستانی ٹیم گھریلو زمین پر انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے خلاف بدھ کو یہاں کارڈف میں دوبارہ اپنی بہترین پرفارمینس کے ساتھ فائنل کا ٹکٹ حاصل کرنے کی توقعات کے ساتھ اترے گی ۔ پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے سری لنکا کے خلاف اپنی ٹیم کو نازک حالات سے ابھارتے ہوئے ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں جگہ دلائی۔ کارڈف کے اسی میدان پر اس کی تین وکٹ کی جیت کافی کرشمائی رہی تھی اور وہ امید کرے گا کہ اپنے گزشتہ تینوں میچ جیت چکی میزبان انگلینڈ کے سامنے وہ اسی کارکردگی کو دہراتے ہوئے اس اہم مقابلے کو جیتے ۔چیمپئنز ٹرافی میں 'انڈر ڈاگ' کے طور پر اتری پاکستانی ٹیم نے ہندستان کے خلاف ھائی وولٹیج میچ ہارا تھا لیکن اس کے بعد اپنے گزشتہ دونوں میچوں میں اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف ڈک ورتھ لوئیس قوانین سے 19رن سے اور پھر سری لنکا کے خلاف تین وکٹ سے میچ جیتے اور سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ اس کی کارکردگی سے پاکستانی ٹیم کا حوصلہ کافی بلند ہوا ہے اور اپنے دوسرے اہم میچ میں اسے فتح کے لیے برابری کا حقدار سمجھا جا رہا ہے ۔ پاکستان نے پیر کو سری لنکا کے خلاف میچ میں ایک وقت 237 رن کے بڑے ہدف کے سامنے 162 رن پر ہی اپنے سات وکٹ گنوا دیئے تھے ۔ لیکن پھر سرفراز کی ناٹ آؤٹ 61 رن کی کپتانی اننگ نے پورا میچ ہی الٹ دیا۔ وہیں محمد عامر (ناٹ آؤٹ 28) نے دباؤ میں اچھا ساتھ دیا اور آٹھویں وکٹ کے لئے 75 رن کی ساجھے داری نے ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچا دیا۔ اسی میدان پر گزشتہ سال سرفراز نے انگلینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کے میچ میں 303رنوں کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 90 رن بنائے تھے اور پاکستانی کپتان سے پھر اسی طرح کی اننگز کی توقع رہے گی۔ سرفراز نے بھی سری لنکا کے خلاف میچ کے بعد کہا "گزشتہ سال ہم نے اسی میدان پر انگلینڈ کے خلاف 300رن کے ہدف کا تعاقب کیا اور سیریز کا آخری ون ڈے یہیں کھیلا تھا۔ہمیں کارڈف میں کھیلنے کا اچھا تجربہ ہے ۔گزشتہ دونوں میچوں میں جیت سے پاکستان کا حوصلہ کافی بلند ہوا ہے بلکہ توجہ دینا ہوگی کہ انگلینڈ نے اپنی محدود فارمیٹ میں کافی مثبت بہتر کیا ہے اور موجودہ ٹورنامنٹ میں وہ اکیلی ایسی ٹیم ہے جس نے گزشتہ تینوں میچ جیتے ہیں۔ انگلینڈ نے بنگلہ دیش کو آٹھ وکٹ، نیوزی لینڈ کو 87 رن اور آسٹریلیا کو ڈک ورتھ لیوس قوانین سے 40رن سے شکست دی اور سب سے پہلے سیمی فائنل میں جگہ بنائی ہے ۔ گھریلو حالات میں وہ اور بھی جارحانہ نظر آرہی ہے اور پاکستان کے لیے اسے ہرانا یقیناً باقی ٹیموں کو شکست دینے کے مقابلے میں بڑا چیلنج رہے گا۔ پاکستان کے پاس محمد عامر، جنید خان، حسن علی، فہیم اشرف، محمد حفیظ کے طور پر اچھے بولر ہیں لیکن بلے بازی میں اس کو بہتری کی ضرورت ہے ۔ رنوں کے لحاظ سے ٹیم سرفراز، اظہر علی، فخر زمان پر منحصر ہے لیکن مڈل آرڈر اس کی بڑی فکر ہے ۔ اسٹار کھلاڑی شعیب ملک گزشتہ تینوں میچوں میں فلاپ رہے ہیں جنہوں نے 11، 16 اور 15رنز ہی بنائے ہیں. دوسری طرف میزبان انگلینڈ کے محدود شکل کھیل میں 2015 عالمی کپ کے بعد سے کافی تبدیلی آئی ہے اور اس نے اپنے آخری 12 ون ڈے میں 11 میچ جیتے ہیں۔انگلینڈ کے پاس کپتان مورگن، یلیکس ہیلز، بین اسٹوکس، جو روٹ، اور جوس بٹلر جیسے اچھے رن بنائے ہیں۔ اگرچہ اوپنر یلیکس ہیلز مسلسل مایوس کر رہے ہیں اور اہم سیمی فائنل میں ٹیم کو انکو آخری الیون میں رکھنے یا باہر کرنے کا فیصلہ کرنا ہوگا. آسٹریلیا کے خلاف تینوں اوپننگ بلے بازوں کے سستے میں آؤٹ ہونے پر اسٹوکس کی ناٹ آؤٹ 102 رن اور کپتان کی 87رن کی اننگز اہم رہی تھی اور انگلش بلے باز اس کارکردگی کو دوبارہ کر سکتے ہیں۔ وہیں گیند بازوں میں آسٹریلیا کے خلاف چار چار وکٹ لے کر سب سے کامیاب رہے مارک ووڈ اور عادل راشد اہم ہوں گے۔