یواین آئی
لندن/انگلینڈ نے لارڈز میں رواں ہفتے کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ کے لیے رفتار اور اچھال والی ‘دمداد پچ’ کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس میچ میں جوفرا آرچر اور گس اٹکنسن کی واپسی ہو سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی وہ ایجبسٹن میں ہندوستان سے 336 رنز کی بری شکست سے بھی آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔انگلینڈ کے کوچ برینڈن میک کولم کا خیال ہے کہ ایجبسٹن میں تیار کی گئی ‘برصغیر جیسی’ پچ اور انگلینڈ کے ٹاس پر بولنگ کا انتخاب کرنے کے فیصلے نے ہندوستان کے حق میں کام کیا۔ وہ جمعرات سے شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میں ہوم کنڈیشنز کا بہتر فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے ۔ وہ اپنے تیز باؤلنگ اٹیک میں بھی تبدیلیاں کرنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ان گیند بازوں کو گزشتہ دو ٹیسٹ کے دوران میدان پر سخت محنت کرنی پڑی ہے ۔گزشتہ ماہ لارڈز میں ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں تیز گیند بازوں کا غلبہ رہا، جہاں پیٹ کمنز اور کاگیسو رباڈا کواچھی سیم موومنٹ ملی تھی۔ میک کولم نے بھی ایسی ہی پچ کا مطالبہ کیا ہے ، جس میں کچھ رفتار، اچھال اور حرکت ہو۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ میچ بہت اچھا ہوگا لیکن اگر پچ میں جان رہی تو یہ اور بھی زبردست ہوگا۔ ہندوستان 2018 میں لارڈس کی سبز پچ پر بری طرح پھنس گیا تھا، لیکن چار سال قبل ٹیم نے یہاں ایک سنسنی خیز ٹیسٹ میچ بھی جیتا تھا۔ ہندوستان جسپریت بمراہ کی واپسی کا انتظار کر رہا ہے ، جنہیں برمنگھم میں آرام دیا گیا تھا۔ وہ بھی ایک مختلف قسم کی پچ کی توقع کر رہا ہے ۔ ان کے کپتان شبھمن گل نے کہا، ‘‘دیکھتے ہیں کہ لارڈز میں ہمیں کس قسم کی پچ ملتی ہے ۔ میرا اندازہ ہے کہ یہ فلیٹ نہیں ہوگی۔آرچر نے دوسرے ٹیسٹ سے قبل انگلینڈ کے ساتھ پریکٹس کی تھی اور پوری طرح گیندبازی بھی کی تھی۔ وہ گزشتہ ماہ سسیکس کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ میں واپس آئے اور بتدریج اپنے کام کا بوجھ بڑھا رہے ہیں۔ کہنی اور کمر کی انجری کے باعث وہ فروری 2021 سے ٹیسٹ کرکٹ سے باہر ہیں۔ میک کولم نے اشارہ دیا ہے کہ وہ واپسی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “وہ (آرچر) سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے ۔ ہمارے تیز گیند بازوں نے لگاتار دو ٹیسٹ کھیلے ہیں اور اب ہمیں مین گراؤنڈ میں جانا ہے ۔ ہم اس میچ کے بعد صورتحال کا جائزہ لیں گے ۔ دوسری طرف جوفرا فٹ ہیں، مضبوط ہیں، کھیلنے کے لیے تیار ہیں اور وہ سلیکشن کے دائرے میں ہوں گے ۔ یہ ہمارے لیے ایک حوصلہ افزا خبر ہے ۔ وہ ٹیم کے ساتھ رہ کر کافی کوش ہیں اور ان کا ٹیم کے ساتھ ہونا شاندار ہے ۔ انہوں نے کافی انجری کا سامنا کیا ہے اورطویل عرصے سے ٹیسٹ کرکٹ سے دور ہیں، لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں کیا حاصل کر سکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ انہیں جو بھی موقع ملے گا، وہ اس میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکیں گے ۔انگلینڈ کے پاس جمعرات سے پہلے صرف ایک مکمل پریکٹس سیشن ہوگا کیونکہ پہلے دو ٹیسٹ میں انہیں کل 443 اوور فیلڈنگ کرنی پڑی ہے ۔ انہوں نے منگل کے اختیاری پریکٹس سیشن کو منسوخ کر دیا ہے اور برائیڈن کارس، جوش ٹونگ اور کرس ووکس کی پہلی ترجیح ان کی بحالی ہوگی۔ زمبابوے کے خلاف ہیمسٹرنگ میں تناؤ کا شکار ہونے کے بعد ایٹکنسن کی کمی انگلینڈ کو کھلی ہے اور ان کی ریکوری توقع سے زیادہ طویل رہی ہے ۔ لیکن انہیں تیسرے ٹیسٹ کے لیے 16 رکنی اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے جس میں آرچر، سیم کک اور جیمی اوورٹن بھی اضافی تیز گیند بازوں کے طور پر شامل ہیں۔ لارڈز میں اٹکنسن کا شاندار ریکارڈ رہا ہے اور انہوں نے یہاں دو ٹیسٹ میچوں میں ایک سنچری کے ساتھ 19 وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔ میک کولم نے کہا کہ “ہمیں گس کو اچھی طرح سے دیکھنا ہوگا، ہم دیکھیں گے کہ اس ٹیسٹ کے بعد ان کی کیا حالت رہتی ہے ۔ فاسٹ بولرز پر کام کا بوجھ بہت زیادہ رہا ہے ۔ جب آپ طویل وقت تک فیلڈنگ کرتے ہیں تو اسپیل بھی لمبے چلتے ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ ان کا جسم کیسا محسوس کرتا ہے اور پھر فیصلہ کریں گے ۔ انگلینڈ لارڈز ٹیسٹ میں جیمی اسمتھ کو بیٹنگ آرڈر میں اوپر بھیجنے میں جلدی نہیں کرے گا، حالانکہ انہوں نے ایجبسٹن میں ناقابل شکست 184 اور 88 رنز بنائے تھے ۔