یواین آئی
لندن/حفاظتی خدشات کے پیش نظر پریمیئر لیگ کلب ایسٹن ولا نے اسرائیلی کلب مکابی تل ابیب کے تماشائیوں کے ایسٹن ولا کے ہوم اسٹیڈیم ولا پارک داخلے پر پابندی عائد کردی ہے ۔ترک خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چیمپیئنز لیگ کے بعد یورپ کلب فٹبال کے دوسرے سب سے ممتاز ٹورنامنٹ یوئیفا یوروپا لیگ میں اسرائیل کے کلب میکابی تل ابیب اور ایسٹن ولا کا میچ 6 نومبر کو شیڈول ہے ۔ ممکنہ مظاہروں اور ہنگامہ آرائی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اے سیفٹی ایڈوائزری گروپ (سیگ) جو میچز کے لیے حفاظتی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا ذمہ دار ادارہ ہے ، نے ایسٹن ولا انتظامیہ کو بتایا ہے کہ برمنگہم میں ہونے والے میچ میں مکابی تل ابیب کے تماشائیوں کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انگلش کلب ایسٹن ولا کے مطابق کسی بھی فیصلے میں میچ میں شرکت کرنے والے حامیوں کی حفاظت اور مقامی رہائشیوں کی حفاظت کو سب سے زیادہ فوقیت دی جائے گی۔ کلب نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ میٹنگ کے بعد، سیگ نے کلب اور یوئیفا کو تحریری ضابطہ دیا ہے کہ وہ اس میچ کے لیے کسی بھی مکابی تل ابیب تماشائی کو ولا پارک میں شرکت کی اجازت نہیں دیں گے ۔مقامی برطانوی ویسٹ مڈلینڈز پولیس نے میچ کو ہائی رسک قرار دیا ہے ۔
پولیس ترجمان نے کہا کہ یہ فیصلہ موجودہ انٹیلی جنس اور گزشتہ واقعات کے پیش نظر کیا گیا ہے ، جن میں وہ پ[؟]ْرتشدد جھڑپوں اور نفرت انگیز جرائم نمایاں ہیں جو ایمسٹرڈیم میں کلب ایجیکس اور مکابی تل ابیب کے درمیان 2024 کے یوروپا لیگ میچ کے دوران ہوئے تھے ۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر 7 نومبر 2024 کو بڑے پیمانے پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں مکابی کے شائقین کو نہ صرف نجی املاک کو توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا گیابلکہ ایک مقامی عرب ٹیکسی ڈرائیور پر حملہ کرنے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سے بھی مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔اسرائیلی بلوائیوں نے میچ کے موقع پر اسٹیڈیم کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے فلسطینی پرچم نذرآتش کیا تھا جس نے شہر کے حالات کو انتہائی کشیدہ بنا دیا تھا۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ایسٹن ولا کلب کے فیصلے کو غلط قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنی سڑکوں پر یہود مخالفت کو برادشت نہیں کریں گے ۔انہوں اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پولیس کا کردار یہ یقینی بنانا ہے کہ تمام فٹبال شائقین تشدد یا خطرے کے خوف کے بغیر کھیل سے لطف اندوز ہو سکیں۔واضح رہے کہ اسرائیل کے کھیلوں کے شائقین جو یورپ بھر میں کھیلوں میں شرکت کر رہے ہیں مگر غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے آغاز کے بعد سے ، اسرائیلی شائقین جارحانہ حرکات اور بدتہذیب رویے میں ملوث پائے جارہے ہیں جبکہ یورپی ممالک میں ان کا فلسطین کے حامی مظاہرین سے بھی تصادم تواتر سے دیکھنے میں آتا ہے ۔ اسرائیل کی قومی فٹبال ٹیم اگرچہ فیفا کوالیفائرز میں اٹلی سے شکست کے باعث فیفا ورلڈ کپ میں رسائی کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے تاہم ناروے اور اٹلی کے خلاف میچز میں اسٹیڈیم اور شہروں کی سڑکوں پر اسرائیل مخالف مظاہرے دیکھنے میں آئے جس میں فیفا اور یوئیفا سے اسرائیل کی قومی ٹیم اور کلبز کو بین کرنے کا بارہا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے ۔البتہ ایسٹن ولا نے یہی مؤقف اپنایا ہے کہ تماشائیوں کو داخلے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ ممکنہ ہنگامی آرائی سے گریز سے مقصد کے تحت لیا گیا ہے ۔