نئی دہلی// انڈیا پوسٹ نے اپنی ٹویئٹرسیوا کے ذریعہ سرحدوں کے پار کے لوگوں کی امداد کرکے ایک بار پھر اپنی اہلیت اور مستعدی ثابت کردی ہے ۔واضح ہوکہ اس محکمے کی بین الاقوامی پارسل سروس کے بارے میں اَن گنت ٹویٹ پیغامات اور شکایات موصول ہوتی ہیں ، جن کا ازالہ ٹوئیٹر سیوا کے ذریعہ کیا جاتا ہے ۔ ٹوئیٹر کرنے والے لوگ اپنی سامان کی بروقت ڈلیوری پر اظہار اطمینان ومسرت کرتے ہیں۔ساجدہ خاتون ''رجسٹریشن نمبر آر ایف 105790475 ان '' نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا :'' میرا اندارج شدہ سامان مجھے اب تک موصول نہیں ہوا ہے ۔براہ کرم اس مسئلے کا حل تلاش کریں۔ میرا سامان ۔ شمیم اختر انصاری ، لیباریٹری ڈپارٹمنٹ کنگ فہد ہاسپیٹل ، پی او باکس نمبر 204 کے پتے پر پہنچانے کی کوشش کریں۔اپنا سامان موصو ہونے پر انہوں نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا :'' @cpmgdelhi میرا سامان مجھے مل گیا۔ بہت بہت شکریہ ، مزید تحقیقات اور ڈلیوری کے لئے ۔ نیک خواہشات کے ساتھ شمیم انصاری سعودی عرب۔اسی طرح لبنی ٰ صدیقی نے @ IndiaPostOffice ٹویٹر کے ذریعہ کہا کہ انڈیا پوسٹ آفس ہانگ کی پیشگی ادائیگی والی بین الاقوامی پارسل سروس ہے ۔ میرا سامان مجھے لکھنو کے پتے پر بھیجا جائے ۔اسکے اگلے روز ہی ان کا سامان انہیں موصول ہوگیا ،جس کا انہوں نے ٹوئیٹر پر اظہار ممنونیت کیا۔مزید برآں کونال اگروال نے انڈیا پوسٹ کی تعریف کرتے ہوئے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں کہا : @IndiaPostOffice کی مستعدی اور تیز رفتاری انتہائی حیرت ناک ہے ۔ پونے سے سنگا پور تین دن میں سامان بھیجنے کی تیز رفتاری ہمیشہ بحال رکھیں۔انڈیا پوسٹ کو غیر ملکی سامان کی ڈلیوری کے بارے میں بھی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں ، جن کا ازالہ انتہائی نیک نیتی کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔انڈیا پوسٹ نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ اس کے نزدیک سرحدوں کے کوئی معنی نہیں ہیں او ردنیا بھر کے لوگوں کی مدد کے لئے کسی حد یامحاذ کی قید نہیں ہے ۔ مرکزی وزیر مواصلات مسٹر منوج سنہا نے مواصلات اور ڈاک وتار کے شعبے میں عام لوگوں اور دیگر دعوے داروں کی شکایات اور خدشات کے ازالے کے لئے پچھلے سال اگست میں ٹوئیٹر سیوا شروع کی تھی۔ وزارت مواصلات اور محکمہ ڈاک نے ٹوئیٹر سیوا @manojsinhabjp اور محکمہ جاتی ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے موصول ہونے والی شکایات کی فہرست مرتب کی ہے اور ان شکایات کو فوری ، درمیانی اورطویل مدتی سد باب میں زمرہ بند کیا ہے ۔ مواصلات کی خدمات کا ر وں (ٹی ایس پی ) سے توقع کی جاتی ہے کہ اس انتظام کے تحت شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔انڈیا پوسٹ ابتک موصول ہونے والی 32 ہزار ٹویئٹر شکایات کا صد فیصد ازالہ کرچکا ہے ۔ لوگو ں نے شکایات کے سدباب کے اس پلیٹ فارم پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ اب لوگ کم قیمت پر اپنے سامان کی تیز رفتار ڈلیوری کے لئے پرائیویٹ کورئیرسروس کے مقابلے انڈیا پوسٹ کی ستائش کرتے ہیں۔اسی طرح صارفین کی شکایات کا تدارک پین کارڈ کے ساتھ ان کے سامان کی ڈلیوری کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے ذریعہ کیا جاتا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ڈاک خانے کی عمارت کی مرمت اور بچت بینک کھاتوں سے متعلق شکایات کا تدارک بھی بہت ہی تیز رفتاری کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ یو این آئی۔