سرینگر//جموں کشمیر انتظامیہ نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے اور حق آزادی اظہار اور انٹرنیٹ کے ذریعے تجارت پر حکومت روک لگا نے کا اختیار رکھی ہے۔جموں کشمیر سرکار نے عدالت عظمیٰ کو یہ بھی بتایا کہ انٹرنیٹ کی رفتار پر روک لگاکر اس پر جو محدود پابندی عائد کی گئی ہے وہ ملکی سالمیت، یکجہتی اور حفاظت کیلئے ہے۔
جموں کشمیر سرکار نے عدالت عظمیٰ کے سامنے ایک بیان حلفی پیش کیا جس میں لکھا ہے”انٹر نیٹ تک رسائی بنیادی حقوق کا حصہ نہیں ہے اور آئینی دفعات کے تحت آزادی اظہار خیال اورانٹر نیٹ کے ذریعے تجارت پر روک لگائی جاسکتی ہے“۔
جموں کشمیر سرکار کی طرف سے یہ بیان حلفی اُس عرضی کے جواب میں دائر کیا گیا جس میں کورونا وائرس سے پیدا صورتحال کے پیش نظر مرکزی زیر انتظام علاقے میں 4جی انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ عرضی فاونڈیشن فار میڈیا پروفیشنل نامی ادارے نے پیش کر رکھی ہے۔
انتظامیہ نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ درخواست گذار نے اپنی عرضی کے ذریعے فور جی انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے تعلیم اور صحت سہولیات کو لیکر جو نکات اُبھارے ہیں وہ بالکل غلط ہیں ۔
بیان حلفی میں لکھا ہے”فور جی انٹرنیٹ کے ذریعے کافی کم وقت میں پروپگنڈا ویڈیو، تصاویر اور تحریری مواد وائرل کیا جاتا ہے اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کو ضروری اقدام کرنے کیلئے کافی کم وقت میسر ہوتا ہے،پاکستان میں مقیم کئی تنظیمیں یہاں کی صورتحال خراب کرنے کے درپے رہتی ہیں ، یہ حالیہ در اندازی کی کوششوں سے بھی ثابت ہوگیا جس کے دوران کئی سیکورٹی فورسز اہلکاروں کو جانیں گنوانا پڑیں“۔