اننت ناگ +سوپور+پلوامہ //فورسز نے اننت ناگ، پکھر پورہ ، سوپور اور خانصاحب میں وسیع پیمانے پر تلاشی آپریشن کے دوران رہاشی مکانوں کی توڑ پھوڑ کے علاوہ 4افراد کو حراست میں لیا۔فورسز کی زیادتیوں کے خلاف مقامی لوگوں نے کئی مقامات پر احتجاج کیا۔ بدھ کی صبح فسٹ آر آر، پولیس اور سی آر پی ایف نے جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر قصبہ کے شیر باغ اور مٹن اڈہ کے متصل علاقوں کو گھیرے میں لیا اور ناکہ بندی کردی۔ فورسز اہلکاروں نے رانی پارک کے ایک حصے میں تلاشی کارروائی انجام دی جس دوران وہاں موجود لوگوں سے پوچھ تاچھ بھی کی گئی۔اس کارروائی کے دوران4افراد کو گرفتار کرلیا گیا اور فورسز انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔شام کے وقت نئی بستی اور کھنہ بل کی ملحقہ بستیوں کا بھی محاصرہ کیا گیا لیکن بعد محاصرہ ہٹا یا گیا۔وسطی ضلع بڈگام کے خانصاحب قصبے کی متعدد بستیوںکا بدھ کو فورسز نے گھیرائو کرنے کے بعد مکانوں کی تلاشی لی گئی۔قصبے کے ٹینگہ پورہ اور بعد میں شیخ محلہ نامی بستیوں میں تلاشی کارروائی کی گئی۔بعد میں آپریشن پر امن طریقے سے اختتام پذیر ہوا ۔اُدھر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات دیر گئے راشٹریہ رائفلز کی 22ویں بٹالین اور جموں کشمیر پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے مشترکہ طور پر بومئی سوپور کے زالورہ گائوں کا محاصرہ کرکے تلاشیاں لینا شروع کردیں۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ ایس او جی اور راشٹریہ رائفلز سے وابستہ اہلکاروں نے منگل کی رات11بجے گائوں کو گھیرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کی جس دوران اہلکاروں نے بغیر کسی اشتعال یا جواز کے نہ صرف رہائشی مکانوں اور دیگر تعمیرات کی شدید توڑ پھوڑ شروع کی بلکہ گھروں میں موجود لوگوں کا بے تحاشا زدوکوب بھی کیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکاروں نے کئی رہائشی مکانوں کے مکینوں کو گھروں سے باہر آنے کیلئے کہا اور انہیں ٹھٹھرتی سردی میں رکھا گیا، یہاں تک کہ خواتین اور شیر خوار بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا اور انہیں صبح4بجے تک اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔لوگوں کا یہ بھی الزام ہے کہ ان کی غیر موجودگی میںگھروں کی تلاشی کے دوران کئی قیمتی اشیاء اڑالی گئی ہیں۔ تاہم پولیس نے ان الزامات کو مسترد کیا۔اس دورانپکھر پورہ کے کھیگام علاقے میں دوران شب فوجی اہلکاروں نے مبینہ طور پر گھروں کی توڑ پھوڑ کی۔ اس واقعہ کے خلاف آبادی نے احتجاجی مظاہرے کئے اورچرار شریف جانے والی سڑک پر آمدو رفت مسدود بنادی۔ مقامی آبادی کا الزام ہے کہ فوجی اہلکاروں پر مشتمل ایک جمعیت نے صبح کے تین بجے اس بستی پر دھاوا بول کرایک درجن سے زائد رہائشی مکانوں میں توڑ پھوڑ مچادی اور مکانوں کی کھڑکیاں وغیر ہ توڑدی گئیں ۔ لوگوں کا کہنا کہ فوج نے تمام مکانوں کے شیشے چکنا چور کئے اور کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچاکر لاکھوں روپے مالیت کی املاک کو نقصان پہنچا یا ۔ لوگوں کا مزید کہنا ہے کہ کئی گھروں سے گیس کے سلنڈر تک بھی توڑ گئے جبکہ کئی مکانوں میں موجود قیمتی اشیاء کو بھی نقصان پہنچا یا گیا ۔مقامی لوگوںنے اس واقعہ کے خلاف چرار شریف پکھر پورہ روڈ پر دھرنا اور انہوںنے اس واقعہ میں ملوث فوجی ا ہلکاروں کے خلاف کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا ۔ بعد پولیس اور سیول حکام کی یقین دہانی کے بعد مظا ہرین منتشر ہو ئے۔ادھر فوج نے زون ریشی چوکی بل کپوارہ کو بدھ کو محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی ۔فوج کو خدشہ تھا کہ علاقہ میں جنگجوئو ں چھپے بیٹھے ہیں ۔ا س دوران فوج نے کرالہ پورہ کے دیگر علاقوں کی سڑکو ں پر ناکہ لگایا اور گا ڑیو ں کی تلاشی لی ۔