سرینگر//17سال بعد مرکزی تحقیقاتی ایجنسی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ)نے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمدیاسین ملک اورایک کشمیری جوڑے کے نام نوٹس جاری کردیا ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے تینوں کو خبردار کیا ہے کہ نوٹس کاجواب نہ دئیے جانے کی صورت میں سیول قضاوت کارروائی شروع کی جائیگی ۔نوٹس کی رو سے 2001میں ریاستی پولیس نے ایک کشمیری جوڑے مشتاق احمد ڈار اور اُنکی اہلیہ شمیمہ عرف شازیہ عرف بٹی کی گرفتاری عمل میں لائی تھی، اور گرفتارکشمیری جوڑے پریہ الزام لگایا گیا تھاکہ انہوں نے لاکھوں روپے مالیت کی غیرملکی کرنسی غیرقانونی طورپرنیپال سے کشمیرلانے کی کوشش کی ۔ریاستی پولیس کی جانب سے اس معاملے میں ایک ایف آئی آردرج کیاگیاجس میں مشتاق ڈاراوراُنکی اہلیہ پریہ الزام لگایا کہ انہوں نے نیپال سے ایک لاکھ امریکی ڈالرکرنسی ،جسکی تب مالیت بھارتی کرنسی کے حساب سے 48 لاکھ 23ہزارروپے بنتی ہے ،کوسرینگرلانے کی کوشش کی ،اوراسی دوران دونوں کوگرفتارکیاگیا۔بتایاجاتاہے کہ دوران پوچھ تاچھ جب کشمیری جوڑے نے یہ دعویٰ کیاکہ اُنھیں نیپال میں ایک شخص نے یہ ساری رقم محمدیاسین ملک تک پہنچانے کیلئے دی توریاستی پولیس نے غیرملکی کرنسی کے غیرقانونی لین دین یاغیرملکی کرنسی انتظام ایکٹ کی خلاف ورزی کی پاداش میں درج کیس میں لبریشن فرنٹ چیئرمین کانام بھی شامل کیا،اوراسی بناء پر2001میں محمدیاسین ملک کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی تھی ۔تاہم کچھ وقت بعدملک یاسین کوعدالتی ضمانت کی بنیادپررہاکیاگیا۔غیرملکی کرنسی کے مبینہ غلط لین دین سے جڑے اس کیس کی بعدازاں مرکزی تحقیقاتی ایجنسی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ)نے اپنے طورتحقیقات شروع کردی ،اورلگ بھگ 2دہائی بعدتحقیقات مکمل کرنے کے بعد غیر ملکی کرنسی منیجمنٹ ایکٹکے تحت محمدیاسین ملک ،مشتاق احمدڈاراوراُنکی اہلیہ کے نام نوٹس جاری کردی ،اورتینوں ملزمان کواگلے30روزکے اندراندرنوٹس کاجواب دینے کی ہدایت دی گئی ۔انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے تینوں کوخبردارکیاہے کہ اگرنوٹس کاجواب اگلے30روزمیں نہ دیاگیاتواُ ن کیخلاف سیول قضاوت یعنی Civil adjudication کارروائی شروع کی جائیگی۔