ساجد کی شادی اگلے ہفتے انہی کے آبائی گاؤں میں ایک شریف اور پاکدامن عورت سے ہونے والی تھی.اس نے ایک ہفتہ پہلے ہی اپنے عزیزواقارب اور دوست احباب کو شادی میں شرکت کے لئے دعوت نامے بھیجے تھے.اطہر کا نام بھی اس دعوت نامے میں شامل تھا.اور وہ بے صبری سے ساجد کی شادی کا انتظار کر رہا تھا.
اطہر ہر روز دعوت نامہ دیکھتا اور اس کا بے صبر دل اس انتظار میں تھاکہ کب شادی کی تاریخ آپہنچے اور وہ شادی کی تقریب میں شرکت کر سکے۔ایک دن اچانک اس کا دل غمگین ہوا۔ لیکن اس کو یہ معلوم نہ ہوسکا کہ اگر دوست کی شادی پر وہ خوش ہے،تو دوسری طرف اس کا دل غمزدہ کیوں ہے ۔اس نے اپنے دل کو تسلی دی کہ کل وہ اپنے دوست کی مہندی کی تقریب میں جائے گا،جہاں اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ ہوگی اور
بہر کیف جب مہندی کی تقریب کا دن آیا تو اطہر نے نہادھوکےنئے کپڑےپہنے,عطر ملا ……………اچانک اس کے فون کی گھنٹی بجی فون اٹھانے پر معلوم ہوا کہ یہ اس کا دوست ثاقب ہے.اس کو بھی ساجد کی طرف سے دعوت نامہ ملا تھا.
’’ ہیلو ثاقب ٹھیک ہو‘‘ اطہر نے مسکراتے ہوئے کہا۔
’’جی! بالکل ٹھیک ‘‘ ثاقب نے متبسم لہجے میں میں جواب دیا‘‘ یار تیاری ہو چکی ‘‘۔
’’ ہاں ہاں بالکل ہو چکی ہے‘‘ اطہر بولا۔
چوراہے پر الیکٹرنکس کی جو دوکان ہے۔وہاں میں آپ کا انتظار کروں گا اور ہم اکٹھے دوست کی شادی میںشرکت کرنے کے لئے جائیں گے۔
او ۔کے ۔ اور اطہر نے فون رکھ دیا۔
ٹھیک شام کے پانچ بجے یہ دونوں ایک دوسرے کو وہیں ملے,جہاں پہلے سے ہی ملنا طے تھا۔اب یہ دونوں باتیں کرتے کرتے,ہنستے ہنستے,خوشی کا اظہار کرتے ہوئے,بالآخر ساجد کے صحن میں پہنچ گئے ۔صحن میں قدم رکھتے ہی وہ دونوں چونک گئے،کیوں کہ وہاں صف ماتم بچھی ہوئی تھی۔ اور دولہاایک گھنٹہ پہلے گولیوں کا شکار ہو چکا تھا.ان کی ساری خوشیاں ماتم میں تبدیل ہو گئیں.اور اب کی بار اس کے عزیزواقارب,دوست احباب وغیرہ ان کے جنازے…………..اور وہ جنت میں حوروں کا………………
Contact no.7780881962