جموں//ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ انسانی ڈھال کا شکار بنائے گے فاروق احمد ڈار کو معاوضہ اسلئے نہیں دیا گیا کیو نکہ ریاست کے خلاف فاروق کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا کوئی الزام نہیں ہے ۔قانون ساز اسمبلی میں جمعرات کو ممبر اسمبلی خانیار کے ایک سوال کے تحریری جواب میں ریاستی وزیر علیٰ محبوبہ مفتی جن کے پاس محکمہ داخلہ کا اضافی چارج بھی ہے, نے بتایا کہ سٹیٹ ہومن رائٹس کمیشن نے ڈار کے حق میں 10 لاکھ روپے کے معاوضے کی سفارش کی ہے۔تحریری جواب میں انہوں نے بتایا ہے کہ ’ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارشات پر ایمپاورڈ کمیٹی کی 28ویں میٹنگ میں اس معاملہ پر غور وخوض کیا گیا جس میں ایمپاور کمیٹی نے یہ مشاہدہ کیاکہ ان سفارشات پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ درخواست گذار کی جانب سے ریاستی حکومت یا اس کے کسی ادارے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد نہیں کیا گیا ہے‘۔ حکومتی جواب میں کہا گیا ’کمیشن نے اپنی سفارشات میں مشاہدہ کیا تھا کہ فوج اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی ہے‘۔ حکومت نے کہا ہے کہ فاروق ڈار کو انسانی ڈھال بنانے کے معاملے میں پولیس تھانہ بیروہ میں آر پی سی کی 342، 367 اور 506 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج ہے۔ حکومت نے کہا کہ گزشتہ سال13 اپریل کو پولیس کو قابل اعتماد ذرائع سے معلوم ہوا کہ ایک آڈیو ،ویڈو ایک مقامی نیشنل نیوز چینل بھی دیکھا جا رہا ہے جس میں ایک شہری فاروق احمد ڈار ساکن خانصاحب کو ایک رسی سے جیب کے بانٹ پر بھاندھا گیا ہے جس کے بعد پولیس سٹیشن بیروہ میں اس واقعہ کے خلاف ایک آیف آئی ار بھی درج کر کے تحقیقات شروع کی گئی ۔