عظمیٰ نیوز سروس
لندن//ایک نئی تحقیق کے مطابق سمندری فرش کو نقصان پہنچانے والی تجارتی سرگرمیاں سمندروں کی قدرتی کاربن پکڑنے کی صلاحیت میں خلل ڈال رہی ہیں، اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے پر ان کے اثرات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ انسانوں کی طرف سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کا تقریباً 30 فیصد سمندروں کے ذریعہ جذب کیا جاتا ہے ، جو آب و ہوا کو منظم کرنے اور گلوبل وارمنگ کی شرح کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔سائنس ایڈوانسز جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مرکزی مصنف سیبسٹیان وان ڈی ویلڈ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سمندری کاربن ڈائی آکسائیڈ کے خاتمے پر اب بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لیکن ہم یہ سوال نہیں پوچھ رہے کہ ہم پہلے ہی کیا کر رہے ہیں، جس سے شاید سمندروں کی کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت میں مدد یا کمی نہیں ہو رہی ہے؟۔اس پر تحقیق کرنے کے لیے ان کی ٹیم نے سمندروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے جذب ہونے پر نچلی سطح پر ٹرالنگ اور ڈریجنگ کے اثرات کی نقل کرنے کے لیے ماڈل تیار کیے۔تجزیوں میں متعدد طریقے دریافت کیے گئے جن سے یہ طریقے پانی کی الکلائیٹی کو کم کرتے ہیں، جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کو محدود کیا جاسکتا ہے، جو جذب کیا جاسکتا ہے۔ادھراقوام متحدہ نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلے پانچ سالوں کے دوران زمین کا درجہ حرارت کم از کم عارضی طور پر 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرجانے کا 80فیصد امکان ہے۔اقوام متحدہ کی موسم اور ا?ب و ہوا کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں درجہ حرارت عارضی طور پر حد سے تجاوز کرنے کا امکان 2015 کے بعد سے مسلسل بڑھ رہا ہے حالانکہ اس وقت اس کا امکان صفر کے قریب ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ایجنسی نے کہا کہ اس بات کا 80 فیصد امکان ہے کہ سالانہ اوسط عالمی درجہ حرارت عارضی طور پر اگلے پانچ سالوں میں سے کم از کم ایک سال کے لیے صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔دنیا بھر میں ڈرامائی انداز میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پہلے ہی کافی نقصانات ہو رہے ہیں جہاں یہ تغیرات سیلاب اور خشک سالی کو ہوا دے رہے ہیں، گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ایجنسی کے نائب سربراہ کو بیریٹ نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم گرمی ریکارڈ ساز اضافے کی راہ پر گامزن ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی ایجنسی نے پہلے یہ خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ ہم عارضی بنیادوں پر 1.5 سینٹی گریڈ کی سطح سے تیزی سے تجاوز کر رہے ہیں جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔