Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

! انسانی ذہن میں قیمتی خوبیوں کا ذخیرہ موجود فکرو فہم

Towseef
Last updated: February 10, 2025 11:03 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

ایڈوکیٹ کشن سنمکھ داس

اس کائنات میں انسان ایک قیمتی ہیرا ہی نہیں ہے بلکہ انسان قیمتی خوبیوں کا ذخیرہ بھی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنی خوبیوں کو پہچاننے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ ہمیشہ دوسروں کی طرف جھانکتے رہتے ہیں،ہرسطح اور ہر میدان میں دوسروں کا مقابلہ کرنے پر تُلےرہتے ہیںاور خود کچھ نیا کرنے کا نہیں سوچتے ہیں۔ اگر انسان اپنے اندر موجود ذہانت اور خوبیوںکا کھوج کریں اور پھر اُن کا مثبت استعمال کرنے کے لیےپُرعزم ہو جائیں تو ہر روز وہ کامیابی کی ایک نئی تاریخ رقم کر سکتا ہے۔ کیونکہ قدرت کی عطا کردہ اتنی ذہانت اور مہارت ہرانسان میں موجود ہے،جسےپہچاننے اور مثبت بنانے کی ضرورت ہے، لیکن ہم ہیں کہ اپنے ہی خول اور بے جاغرور میںگِرے رہتے ہیںاور دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے کے شغل سے لطف اندوز ہونے کے عادی ہوچکےہیں۔ کسی منفی تفصیل کو مٹانا اور اسے ختم کرنا گویا ہم نے سیکھا ہی نہیں،جب کہ اپنی سرزمین کی مٹی میں ہی انسانی صفات کی ایک کان ہے، جسے ہمیں چن کر اپنانا ہے۔

خاموشی اور معافی: ہم اگر خاموش رہنے کی قیمتی انسانی خوبی کی بات کریں تو اس بارے میں بزرگوں کے دو قول ہیں۔اول یہ کہ آپ بولتے ہوئے بُرے انسان ہوتے ہیں،گویا اس قول کا مفہوم یہ ہے کہ زیادہ بولنے سے معاملات بگڑ جاتے ہیں، لڑائی جھگڑے، ہنگامہ آرائی ،یہاں تک کہ تشدد اور قتل و غارت تک نبوت پہنچ جاتی ہے، اس لیے بعض اوقات خاموش رہنے میں ہی اچھائی و عافیت ہے۔دوم،جس طرح زیادہ بولنا اچھا نہیں ہے ،اُسی طرح زیادہ خاموشی اختیار کرنا بھی ٹھیک نہیں۔گویادوسرے محاورے کا مفہوم یہ ہے کہ بہت زیادہ خاموش رہنا بھی رد کردیا گیاہے،خصوصاً ظلم کے خلاف خاموش رہنا نقصان دہ ہے۔ اگر ہم خاموش رہ کر بھی اپنی ذہنی طاقت سے جواب دینے کی بات کریں تو اس کے لئےخود کوکچھ دیر خود ساکت رکھنا ہمیں اچھا سامع اور نقاد بناتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ہم خاموش رہتے ہیں تو ہم بولنے کے بجائے زیادہ سنتے اور تجزیہ کرتے ہیں۔ اس سے ہم مکمل منطق اور دلائل جاننے کے بعد صحیح فیصلہ کر سکتے ہیں۔کیونکہ ہم تمام فریقین کو سننے، اُن کو سمجھنے کے بعد ہی کوئی بہتر فیصلہ کرنے کے قابل بن جاتے ہیں۔ خاموش رہنے سے ہمارا دماغ پُرسکون رہتا ہے اور ہم ایک منطقی نقاد بن جاتے ہیں، ہمارے خاموش رہنے کی وجہ سے کئی بار سامنے والے کو صحیح جواب مل جاتا ہے۔

ظاہر ہے کہ ہمارے جسم کا سب سے پیچیدہ حصہ دماغ ہے۔جوہمارے پورے جسم کو چلاتا ہے اور ہمارے تمام جذبات کو کنٹرول کرتا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ ہم اپنے دماغ کی ورزش بھی کریں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ خاموش رہنے سے انسان زیادہ ذہین اور نتیجہ خیز ہوتا ہے جس سے ان کی ذہنی سلامتی اور جسمانی تندرستی بہتر ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔ فضول بولنا توانائی کا ضیاع ہے اور یہی ہمارا فضول بول چال ہمیں اپنے اندرون کی طرف لوٹنے کی اجازت نہیں دیتاہے کیونکہ ناحق اور فضول باتیں ہمیں زیادہ تر باہر کی طرف مائل رکھتا ہے۔اسی لئے جو لوگ باطنی سفر کرنا چاہتے ہیں، انہیں اپنا منہ بند رکھنا پڑتاہے،کیونکہ خاموشی میں حیرت انگیز طاقت ہے۔

اگر ہم کسی کو معاف کرنے کی بات کرتے ہیں تو سب سے مشکل کام اس شخص کو معاف کرنا ہے جس نے آپ کو دُکھ پہنچایا ہو یا دھوکہ دیا ہو۔ تاہم اگر ہم کسی کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اسے معاف کرنا سیکھنا چاہیے ۔منفی جذبات سے نمٹنا سیکھیں، اس شخص کا مقابلہ کریں جس نے ہمیں تکلیف پہنچائی اور اپنی زندگی کے ساتھ آگے بڑھیں۔ معاف کرنا پسند کریں۔ معافی کے احساس کے ساتھ، ہمیں منفیت کو چھوڑنے اور زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے ایک باشعور اور فعال فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔یہ احساس آسانی سے پیدا نہیں ہوتا۔ اپنے اندر معافی کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے ہمیں اِس سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ہم دیکھ رہے ہیں، لوگ اکثر اس طرح کی باتیں کرتے ہیں کہ وہ اس شخص کو بھول نہیں سکتے جس نے ان کے ساتھ کچھ غلط کیا ہو۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے لیے دھوکہ دہی کے درد اور احساس کو بھولنا ناممکن ہے۔ اکثرلوگ یہ سمجھنے میں ناکام رہتے ہیں کہ اگرچہ معاف کرنا ہمارے اختیار میں ہے،توبھی ہم کسی کی غلطی کرنے پر اُسے معاف کرنے میں کیون کتراتے ہیں یا کیوں کسی کو معاف کرنے میں اپنی کمتری سمجھتے ہیں۔حالانکہ اگر ہم اُس شخص کو معاف کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں جس نے ہمیں کسی طرح کی تکلیف دی ہو یا کسی طرح کا نقصان پہنچایا ہو، تو اس فیصلے سے اگر کوئی فائدہ اُٹھاتا ہے تو وہ صرف معاف کرنے والا ہی ہوتا ہے۔کیونکہ معافی پانے والا نہ صرف شرمندہ ہوجاتا ہےبلکہ مشکور و ممنون بھی رہتا ہے، اُس کی نظر میں معاف کرنے والے کی عظمت بھی بڑھ جاتی ہےاور قدرت بھی اُس سے خوش ہوجاتی ہے۔ بہت سے لوگ زندگی میں معافی مانگنے کا جتنا فن بخوبی جانتے ہیں ، کچھ لوگوں کو معافی مانگنا اتنا ہی مشکل سمجھتےہیں۔درحقیقت کسی سے معافی مانگنا یا معاف کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے لیکن ایسا کرنے کے بعد انسان بہت سکون محسوس کرتا ہے۔دوسروں کی غلطیوں کومعاف کرنےکو بہادروں کی زینت کہا جاتا ہے، جس کی وجہ سے انسان کی زندگی سے اَنّا چلی جاتی ہے اور وہ صحت مند دماغ کے ساتھ زندگی گزارتا ہے۔بے شک کسی شخص سے غلط رویے یا غلط کام سے ہمیں دُکھ ضرور ہوتا ہے یا نقصان بھی پہنچتا ہےلیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ انسان غلطیوں کا پُتلا ہے اور اُس سےکوئی بھی غلطی سر زَد ہونا انسانی فطرت ہے لیکن معاف کرنا خدا کی صفت ہے۔لہٰذااگر ہم اوپر کی پوری تفصیل کا مطالعہ اور تجزیہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ انسانوں میں قیمتی صفات کا ذخیرہ موجود ہے۔جن سے ہم نہ خدا کی قربت حاصل کرسکتے ہیں بلکہ اپنی زندگی میں کامیابی کی تاریخ بھی رقم کر سکتے ہیں، ان میں خاموشی اور معافی دو قیمتی ہیرے ہیں۔ خاموش رہنے سے بڑا کوئی جواب نہیں اور معاف کرنے سے بڑی کوئی سزا نہیں۔ انسانی زندگی پیدائش سے ہی بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال ہے، ان صلاحیتوں کو کھوجنے کی جستجو ہونی چاہئے اور اُنہیں شناخت کرکے بہتر طریقے پراستعمال کرنے سے ہی ہم کامیابیاں رقم کرسکتے ہیں۔
(رابطہ۔ 9284141425)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
صحت سہولیات کی جانچ کیلئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کاپونچھ دورہ تعمیراتی منصوبوں اور فلیگ شپ پروگراموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا
پیر پنچال
پولیس نے لاپتہ شخص کو بازیاب کر کے اہل خانہ سے ملایا
پیر پنچال
آرمی کمانڈر کا پیر پنجال رینج کا دورہ، سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا آپریشنل برتری کیلئے جارحانہ حکمت عملی وہمہ وقت تیاری کو ضروری قرار دیا
پیر پنچال
سندر بنی میں سڑک حادثہ، دکاندار جاں بحق،تحقیقات شروع
پیر پنچال

Related

کالممضامین

فاضل شفیع کاافسانوی مجموعہ ’’گردِشبِ خیال‘‘ تبصرہ

July 11, 2025
کالممضامین

’’حسن تغزل‘‘ کا حسین شاعر سید خورشید کاظمی مختصر خاکہ

July 11, 2025
کالممضامین

! ’’ناول۔1984‘‘ ایک خوفناک مستقبل کی تصویر اجمالی جائزہ

July 11, 2025
کالممضامین

نوبل انعام۔ ٹرمپ کی خواہش پوری ہوگی؟ دنیائے عالم

July 11, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?