سرینگر//رواں احتجاجی لہر میں جہاں آئے روز انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں ،ایسے میں ریاستی ہیومن رائٹس کمیشن میں 1800کیس زیر التو ہیں ۔گذشتہ5سال سے چیئرمین کے عہدے سے خالی ہیومن رائٹس کمیشن میں جمعہ کو جسٹس(ریٹائرڈ) بلال نازکی نے عہدہ سنبھالا ۔اس موقعہ پر کمیشن کے سیکرٹری ،ایس پی اور دیگر افسران نے انہیں کمیشن میں رکے پڑے کیسوں اور دیگر معاملات کی جانکاری فراہم کی ۔جسٹس نازکی کو بتایا گیا کہ کمیشن میں 1800کیس زیر التو اء ہیں جبکہ 2014میں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے کمیشن کے دفتر کو ہوئے نقصان اور دیگر جانکاری بھی فراہم کی گئی ۔کمیشن کے افسران اور ملازمین سے تعاون طلب کرتے ہوئے جسٹس نازکی نے کہا کہ کمیشن لوگوں کی خدمت اور انصاف دلانے کی بھر پور کوشش کرے گا ۔اس موقعہ پر منعقدہ ایک سادہ تقریب کے حاشیہ میں نامہ نگاروں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے جسٹس نازکی نے کہا ’’میں بہار میں تعینات تھا ،اب 20برس بعد یہاں آیا ہوں ،کشمیر میں صورتحال دوسری ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’اگر یہاں پولیس کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے تو اس کی شرح صرف 30فی صد ہے جبکہ70فی صد محکمہ مال ،محکمہ امور صارفین ،محکمہ بجلی ،پی ایچ ای،صحت اوردیگر لازمی سروسز کی طرف سے ہورہی ہیں تاہم عام لوگ اس سے بے خبر ہیں ‘‘۔انہوں نے کہا ’’فیس جمع کرنے کے بعد بھی اگر پٹواری کسی شخص کو کاغذات فراہم نہیں کرتا ہے تو وہ بھی انسانی حقوق کی پامالی ہے اور اسی طرح ہسپتال میں مریض کا بہتر علاج نہ ہو تو وہ بھی انسانی حقوق کی پامالی ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’سب سے پہلے لوگوں کو اپنے حقوق کے بارے میں مفصل جانکاری دینی ہے ‘‘۔ایک سوال کے جواب میں جسٹس نازکی نے کہا ’’کمیشن کو لوگوں کی طرف سے جو بھی شکایتیں موصول ہونگی ،ان کی تحقیقات کی جائے گی اور لوگوں کو انصاف فراہم ہوگا ‘‘۔انہوں نے کہا ’’جس دن مجھے لگے گا کہ کمیشن کی کرسی سے انصاف نہیں مل رہا ہے ،میں اسی دن کرسی خالی کردوں گا ‘‘۔انہوں نے مزید کہا ’’کمیشن گذشتہ 5برسوں سے مردہ تھا ،اب اس کو پھر سے زندہ کرنا ہے ‘‘۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اس کے دانت بھی نکل آتے ہیں اور پھر وہ ان کا استعمال بھی کرتا ہے ‘‘۔کشمیر میںموجودہ صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کو ٹالتے ہوئے جسٹس نازکی نے کہا’’میں 20سال بعد پھر کشمیر آیا ہوں اور جب لوگ ہمارے پاس شکایتیں لے کر آئیں گے تو ان کو دیکھنے کے بعد تحقیقات ہوگی ‘‘۔انہوں نے ’ کہا’انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنا ور لوگوں کو کمیشن کے بارے میں آگاہی دلانامیری ترجیحات میں شامل ہیں ‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’میں وعدہ نہیں کروں گا بلکہ یہ یقین دلاتا ہوں کہ میں بہتر کام کروں گا اور لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اگر انہیں لگے کہ کہیں سے ان کے حقوق پامال ہورہے ہیں ،تو وہ کمیشن سے رجوع کریں۔