یو این آئی
نئی دہلی//وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ موجودہ پیچیدہ سیکورٹی منظر نامے کے چیلنجوں کے پیش نظر اندرونی اور بیرونی سیکورٹی سے نمٹنے والی سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان باہمی تعاون اور تال میل بہت ضروری ہے۔ سنگھ نے آج یہاں داخلی سلامتی کے لیے اعلی ٹیکنالوجی پر وزارت داخلہ کے زیر اہتمام ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا اندرونی سلامتی اور بیرونی سلامتی مختلف نہیں ہیں۔ ان دونوں کو الگ الگ نہیں دیکھا جا سکتا۔ یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اندرونی اور بیرونی چیلنجز کی بدلتی ہوئی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنی سیکورٹی پالیسیوں کو اس کے مطابق ڈھالنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ دستیاب وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے اور ادارے اکیلے کام کرنے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔انہوں نے کہا کہ اب غیر روایتی خطرات جیسے ہائبرڈ وارفیئر، سائبر اور خلا پر مبنی چیلنجز ابھر رہے ہیں اور ان کی وجہ سے سیکورٹی کا منظر نامہ اتنا پیچیدہ ہو گیا ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او)، سینٹرل پولیس فورسز اور دیگر تنظیموں کے درمیان تعاون ضروری ہو گیا ہے۔امن اور سماجی بہبود کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی ترقی کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ اسے آفات کے دوران جان و مال کے تحفظ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا آج پوری دنیا قدرتی آفات کے حملے کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ ہندوستان بھی ان سے اچھوتا نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں طوفان، برفانی تودہ، زلزلہ، سیلاب اور بادل پھٹنے جیسی آفات بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ حال ہی میں اتراکھنڈ کے منا میں برفانی تودے گرنے کے واقعہ کے بعد دوران بچا آپریشن میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کئی قیمتی جانیں بچائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اگر ہم دیگر شعبوں میں بھی ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں تو جان و مال کے نقصانات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ اس کانفرنس میں گفتگو کے دوران بھی اس نقطہ نظر کو ذہن میں رکھیں گے۔