پلوامہ// اگلر کنڈی پلوامہ کے سینکڑوں لوگوں نے بدھ کو ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر شوپیان روڑ پر دھرنا دیکر مظاہرے کئے اور شادی مرگ فوجی کیمپ میں 2 بھائیوںکا ٹارچر کرنے اور گائوں کے سر ینچ اور نمبردار کے علاوہ پنچوں کی تذلیل کرنے کیخلاف شدید احتجاج کیا۔بعد میں ڈپٹی کمشنر نے فوج کی اعلیٰ قیادت کیساتھ معاملہ اٹھایا اور یقین دہانی ملنے کے بعد مظاہرین کئی گھنٹوں کے بعد منتشر ہوئے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ منگل کی سہ پہر 3بجے 44آر آر کیمپ شادی مرگ راجپورہ کے آفیسر نے گائوں کے نمبردار ثناء اللہ ڈار،سرپنچ عبدالخالق ڈار،پنچوں عبدالرشید گنائی،محمد مقبول خان اور غلام نبی بٹ کے علاوہ گائوں کے معزز ترین شہری غلام محی الدین شاہ کو کیمپ میں حاضر ہونے کیلئے کہا۔نمبردار اور سرپنچ نے بتایا کہ کیمپ سے بلاوا ملنے کیساتھ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ 6نومبر کو گائوں کے جس مکان میں جھڑپ ہوئی تھی اس مکان کے مالکان دو بھائیوں غلام محمد لون اور شیراز احمد لون پسران غلام حسن کو بھی اپنے ساتھ لائیں۔انہوں نے کہا کہ جب ہم کیمپ میں مذکورہ آفیسر کے سامنے دو بھائیوں سمیت حاضر ہوئے تو آفیسر نے بتایا’’ آپ لوگوں کے پاس صرف 2آپشن ہیں، یا تو گائوں کی آبادی مکمل طور پر انخلا کرے یا پھر مرد وزن ہتھیار اٹھا ئیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ آفیسر کی باتیں سن کر وہ ششدر رہ گئے اور انہوں نے اسکی وجہ پوچھی جس کے بعد آفیسر کے کہنے پر پہلے دو بھائیوں غلام محمد اور شیراز احمد کو کیمپ کے اند ر لیکر انکا شدید ٹارچر کیا گیا اور دیگر لوگوں کو دھکے دیکر تذلیل کی گئی۔انہوں نے کہا کہ دونوں بھائیوں کو نیم مرد ہ حالت میں چھوڑ دیا گیا لیکن دھمکی دی گئی کہ اگر دو آپشن پر عمل نہیں کیا گیا تو بعد میں اس سے بھی بدتر حالت بنادی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دو گھنٹے تک انکو گالیاں بھی دی گئی اور یر غمال بھی بنایا گیا۔اس معاملے کو لیکر انہوں نے اپنی حفاظت یقینی بنانے کیلئے ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر سرینگر شوپیان روڑ پر دھرنا دیا اور ٹریفک کی نقل و حرکت روک دی۔بعد میں ڈپٹی کمشنر نے فوج کے اعلیٰ حکام کیساتھ اس تشویشناک معاملے کو اٹھایا اور یقین دہانی ملنے کے بعد مظاہرین سے کہا کہ دوبارہ ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوجائے گی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 6نومبر کو کنڈی اگلر گائوں میں غلام محمد لون کے مکان میں جھڑپ ہوئی تھی جس میں 3جنگجو اور ایک فوجی مارے گئے تھے۔ تب سے غلام محمد اور اسکے بھائی شیراز احمد کے علاوہ گائوں کی آبادی پر عتاب نازل کیا گیا ہے۔