سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے ملاقات کرکے انہیں شوپیاں کے زبیر احمد ترے نامی نوجوان کی طرف سے ویڈیو کے ذریعے اُن وجوہات کے انکشافات جن میں انہوں نے عسکری جد و جہد کا راستہ اپنانے کی وجوہات بتائیں تھی، کے بارے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ۔ انجینئر رشید نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ جو کچھ بھی زبیر نے منظر عام پر لایا ہے وہ ایسی ہزاروں ان کہی داستانوں میں سے ایک داستان ہے جو سیکورٹی ایجنسیوں کے ظلم و ستم کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں ۔ انہوں نے محبوبہ مفتی سے کہا کہ زبیر کے ہر ایک سوال کا نہ صرف انہیں بلکہ پوری ہندوستانی ریاست کو جواب دینا لازمی بن جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا ”اگر ایماندارانہ سروے کیا جائے تو یہ بات سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے کشمیری نوجوانوں کو عتاب کا نشانہ بنانا، انہیں پیلٹ مار مار کر اندھا کرنا ، جیلوں میں ٹھوسنااور اُن کی بے عزتی کرنا ایک منافع بخش کاروبار سے کم نہیں ۔ سیکورٹی ایجنسیوں کا یہ عتاب درجنوں نوجوانوں کو سیاسی جد و جہد کا راستہ ترک کرکے عسکری جد و جہد میں شامل ہونے کی اُن کی خواہش کو مزید جلا بخشنے کا سبب بناہے ۔ دراصل امن و قانون قائم کرنے ، سنگ بازوں سے نپٹنے اور جوابدہی کے فقدان کی وجہ سے سیکورٹی ایجنسیوں نے سیاسی قیادت اور دیگر پالیسی سازوں کے ذہنوں کو مفلوج بنا کے رکھ دیا ہے“۔ انجینئر رشید نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ وہ زبیر کی طرف سے کئے گئے درد ناک انکشافات کی فوری طور سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کراکے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کڑی سے کڑی کاروائی کریں۔ انجینئر رشید نے اس موقعہ پر فوج کی طرف سے میجر گگوئے نامی آفیسر کی طرف سے فاروق احمد ڈار کو ہیومن شیلڈ کے طور استعمال کرنے کے الزام سے بری کرنے پر اپنا احتجاج درج کیا اور کہا کہ ایک مرتبہ پھر یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ نئی دلی کشمیریوں کو ہر گز انسان سمجھنے کیلئے تیار نہیں ہے ۔ نیز ان لوگوں کے خدشات سو فی صدی صحیح ثابت ہوئے جن کا ماننا ہے کہ نئی دلی اور اس کے ماتحت ادارے کشمیریوں کو کبھی انصاف دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔