کپوارہ//اے آئی پی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے آئورہ جا کر متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے سرکار سے فوری بازآبادکاری کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس دلدوز سانحہ کے متعلق مقامی آبادی کے خدشات کی چھان بین کرکے اصل حقائق سامنے لائے جائیں ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئررشید نے کہا ’’یہ بات انتہائی پریشان کن ہے کہ علاقہ کے لوگ اس سانحہ کے بارے میں فوج کی طرف انگلیاں اٹھا رہے ہیں‘‘۔ مقامی لوگوں کے مطابق پہلے بعد دوپہر فوج نے مقامی بازار کا محاصرہ کیا اور اس کے بعد کسی کو بھی گائوں میں گھسنے نہیں دیا گیا ۔ عینی شاہدین کے بقول فوج کے وہاں سے جانے کے کچھ ہی دیر بعد بازار میں پُر اسرار آگ نمودار ہوئی۔ تاہم محکمہ فائر سروس کی گاڑیاں جو مختلف علاقوں سے جائے واردات کی طرف روانہ ہوئیں ،کو لوگوں کے بقول باتر گام میں یہ کہہ کر روکا گیا کہ علاقے میں عسکریت پسندوں اور فورسز کے دوران تصادم جاری ہے جبکہ وہاں ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات و واقعات کی روشنی میں فوج اور سیول انتظامیہ پر یہ بات لازمی ہے کہ وہ سارے حقائق کو سامنے لانے کیلئے واقعہ کی مکمل تحقیقات کریں اور ساتھ ہی اپنا نقطہ نگاہ بھی سامنے لائیں ۔ انجینئر رشید نے اس موقعہ پر جوائنٹ ایفورٹ ٹرسٹ(JET) کی طرف سے خاکستر ہوئے رہائشی مکانوں کے مالکان کو موقعہ پر ہی فی کس دس دس ہزار روپے کی امداد پیش کی ۔دریں اثناء انجینئر رشید نے ریاستی پولیس اور سیول انتظامیہ کی طرف سے جموں میں مقیم روہنگی مسلم پناہ گزینوں کو ریاست بدرکرانے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی بھی جارحانہ قدم اٹھانے سے پہلے مسئلہ کی سنگینیت کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا ’’یہ بات ہر کسی کے ذہن میں رکھنے کے قابل ہے کہ روہنگی مسلمان ریاست کے شہری نہیں ہیں او ر اپنے وطن میں حالات سازگار ہوتے ہی وہ از خود واپس جانا پسند کریں گے لیکن تب تک ہر بین الاقوامی ضابطہ کے مطابق وہ نہ صرف بنیادی ضروریات بلکہ تعلیم تک کے مستحق ہیں‘‘۔