سرینگر// مین اسٹریم جماعتوں کی طرف سے پارلیمانی انتخابی عمل کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ تازہ واقعہ میں جنتا دل یونایٹئڈ نے سیکورٹی خدشات کے حوالے سے ان انتخابات سے پلو جھاڑ دیا۔عوامی اتحاد پارٹی اور پنتھرس پارٹی کے بعد جنتا دل یونائٹیڈ نے بھی ضمنی پارلیمانی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ جنتا دل(یو) کے صدر جی این شاہین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ دو پارلیمانی حلقوں کے یہ انتخابات ایک ایسے وقت پر ہورہے ہیں کہ جب گذشتہ سال کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران اہل کشمیر کے جسم و روح پر سرکاری فورسز کی لگائی ہوئی ضربیں تازہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ وادی میں انتخابات کیلئے ماحول ساز گار نہیں ہے اور اپنے پارٹی لیڈروں اور کارکنوں کو کو دانستہ طور پر خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔جی این شاہین نے بتایا کہ انتخابات کے حوالے سے حکومت سے سیکورٹی کی بھی درخواست کی گئی تھی تاہم ان کے امیدواروں اور لیڈروں کو سیکورٹی فرہم نہیں کی گئی،جس کے بعد جنتا دل یونایٹیڈ کی مرکزی لیڈر شپ نے ضمنی پارلیمانی انتخابات میں بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔جی اےم شاہےن نے کہا کہ وادی¿ کشمیر میں جو لاقانونیت اور عدم جوابدہی کے علاوہ لوگوں کے جذبات کو نظر انداز کئے جانے کی سرکاری روش جاری ہے اسے دیکھتے ہوئے یہاں کی کسی بھی پارٹی کے پاس لوگوں سے ووٹ مانگنے کا اخلاقی جواز ہی باقی نہیں رہا ہے“۔ انہوںنے کہا کہ انتخابی عمل میں بھر پور بھروسہ کرتی ہے اور سمجھتی ہے کہ اپنی بات رکھنے کا یہی ایک موثر طریقہ ہوسکتا ہے لیکن ایک طرف نئی دلی نے ریاست میں اس جمہوری عمل کو بے اعتبار کرنے کا کوئی موقعہ نہیں چھوڑا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اس سے قبل ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کی سربراہی والی عوامی اتحاد پارٹی اور بھیم سنگھ کی پنتھرس پارٹی نے بھی پارلیمانی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔