جموں//انجمن فروغِ اُردو جموں کشمیر جموں کے زیرِ اہتمام ایک تقریب کے۔ایل۔سہگل ہال میں منعقد ہوئی جس میںدو شعری مجموعوں کی نقاب کْشائی ہوئی۔اس دوران رحمت بانہالی کی تصنیف کردہ تیسری کتاب ’’ انوارِ رحمت ‘‘ اور ایم۔کے۔بھان تمنّا کی پہلی شعری کتاب ’’ دَرد کا شہر‘‘ کا اجراء کیا گیا۔ اس دوران محفل کی صدارت مشہور اور معتبر شاعر عرش صہبائی نے کی۔ پروفیسر ظہور الدین مہمان خصوصی اور بشیرؔ بھدرواہی مہمانِ ذی وقار کے طور پر رونقِ ڈائس تھے اس کے علاوہ انجمن کے صدر امینؔ بانہالی کے علاوہ رحمتؔبانہالی اور ایم۔کے۔بھان تمناؔ بھی موجود تھے۔ ابتدا میں صدرِ انجمن نے تمام حضرات کا خیر مقدم کرتے ہوئے انجمن کی کارکردگی کا مْختصر سا خلاصہ پیش کیا۔ اِس کے بعد خورشیدؔ کاظمی نے دونوں مْصنفین کی تخلیقات کا اختصار کے ساتھ تذکرہ کیا۔ خاص طور پر تمنّا کا ذکر ہوا جو دْنیائے اْردو کی صفِ شاعری میں نو وارد ہیں اور ’’ دَرد کا شہر‘‘ اْن کی پہلی شعری کاوش ہے۔ پروفیسر محمد ایوب اور اسیرؔ کشتواڑی نے ’’ انوارِ رحمت‘‘ پر اپنی تحریروں کے ذریعے کْھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا جنہیں خاصہ پسند کیا گیا۔ تمنّاؔ کی تصنیف کا جائزہ جموں یونیورسٹی میں اْردو کے سکالر غلام جیلانی نے پیش کیا جِس کی کافی سراہنا ہوئی۔ ریاست کے ایک ادب نواز اور ادیب و نقّاد حسرت گڈّا نے بھی کتابوں کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اراکینِ انجمن کو بعض مشوروں سے بھی نوازا۔ عرشؔ صہبائی، پروفیسر ظہورالدین اور بشیرؔ بھدرواہی نے اپنے خطابات میں آج کے دَور میں اْردو کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے اَس بات پہ خوشی کا اظہار کیا کہ اب بھی کْچھ لوگ باقی ہیں جو اْردو شاعری کے وقار کو قائم رکھّے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر تمنّا کو مبارک دی جنہوں نے اِس وادیٔ پْرخار میں قدم رکھّا ہے اور اْن کے حق میں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آخر میں انجمن کے سکریٹری نے تمام اْن حضرات کا بشمول پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اِس محفل میں شرکت فرما کر اِسے رونق بخشی۔