سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گوشت کی قیمتوں کے تعین اور سپلائی کو یقینی بنانے میں ناکامی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی نااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرکاری مشنری گذشتہ5ماہ سے گوشت کی سپلائی کو یقینی بنانے میں ناکام ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اگرچہ حکومت نے 5ماہ قبل قیمتوں کا تعین کیاتھا لیکن بعد میں ان قیمتوں پر گوشت فروخت کرانے میں مسلسل ناکام ہی رہی اور اب 5ماہ گذر جانے کے بعد قیمتوں کے تعین کیلئے میٹنگیں بلائی جارہی ہیں۔ ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ انتظامیہ نے 5ماہ قبل کن بنیادوں پر قیمتوں کا تعین کیا تھااور 5ماہ تک اس معاملے کی جانب کوئی توجہ مرکوز کیوں نہیں کی گئی اور لوگوں کو مہنگے داموں خریداری پر مجبور کیوں کیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ شب معراج ، رمضان المبارک کی تقریبات اور آئندہ دنوں میں مہاشیوراتری کا تہواربھی منایا جارہاہے ، ان تقریبات کے دوران جہاں کشمیری پکوانوں میں گوشت کا زیادہ استعمال ہوتا ہے اور سرد علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں ویسے بھی گوشت کا زیادہ استعمال ہوتا ہے لیکن انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے یہاں گوشت نایاب ہے۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ گوشت کی نایابی کی وجہ سے لوگ منگنیاں اور دیگر تقریبات مؤخر کرنے یا دوگنی قیمتوں پر گوشت خریدنے کیلئے مجبور ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ ا س شعبے سے وابستہ ہزاروں کنبوں کا روزگار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے ، جس کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ رکن پارلیمان نے کہا کہ گوشت کی قیمتوں کا صحیح صحیح تعین اور انہی قیمتوں پر سپلائی کو یقینی بنانا حکومت اور انتظامیہ کا کام ہوتا ہے اور انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ فوراً سے پیش تر تمام فریقین کو اعتماد میں لیکر گوشت کی مناسب قیمتوں کا تعین کرکے سپلائی کو یقینی بنائے۔