سرینگر// صوبائی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے بعد آنگن واڑی ورکرو نے6دن سے جاری بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں30ستمبر سے پھر احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔اس سے قبل سرینگر کے ریذیڈنسی روڈ پر اس وقت ٹریفک کی نقل وحر کت بند ہو ئی جب آ نگن واڑی ورکروں اور ہلپروں کی ایک بڑی تعداد اپنے مطالبات کو منوانے کیلئے احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئیں۔ا ٓنگن واڑی ورکر اور ہلپر گزشتہ6دنوں سے پریس کالونی میں علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھی تھیںاور اس دوران کئی بار انہوں نے تنخواہوں میں اضافے اور پنشن مقرر کرنے کے حق میں خود سوزی کی کوشش بھی کی۔ا ٓنگن واڑی ورکر اور ہلپروں کی طرف سے مسلسل6دنوں کے احتجاج کے بعد صوبائی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہرین کے ساتھ میٹنگ کی،جس کے دوران افہام وتفہیم کے ساتھ مسائل حل کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی۔صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان کے ساتھ میٹنگ کے بعد ا ٓنگن واڑی ورکروں اور ہلپروں کی یونین کی سربراہ تسلیمہ سبحان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ڈویژنل کمشنر کشمیر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ یہ مسئلہ اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھائے گے اور عنقریب ہی مسئلے کو حل کرینگے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی کمشنر کی یقین دہانی کے بعد انہوں نے ہڑتال اور احتجاجی پروگرام کو30ستمبر تک موخر کیا ہے،اور اگر اس بیچ انکے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ فوری طور پر پھر سے احتجاجی مہم چھیڑ دینگے۔ اس سے قبل سنیچر کو ۔ا ٓنگن واڑی ورکر اور ہلپر ایک مرتبہ پھر سرینگر کی پریس کالونی میں جمع ہوئیں،جس کے دوران انہوں نے سخت نعرہ بازی کی۔احتجاجی خواتین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر سرکار مخالف نعرے درج تھے۔احتجاجی مظاہرین نے جب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو پولیس نے انکا راستہ روک کر انہیں منتشر ہونے کی ہدایت د ی۔اس دوران مظاہرین اورخواتین پولیس کے درمیان زبردست مزاحمت بھی ہوئی۔احتجاجی خواتین بعد میںپریس کالونی کے باہرریذیڈنسی روڈ پر لیٹ گئیں جس کے ساتھ ہی ا نہوں نے یہاں احتجاجی دھرنا کھڑا کیا۔ روڈ پر دھر نے کی وجہ سے اس روڈ سے چلنے ولا ٹریفک رک گیا بعد گاڑیوں کو ریگل ایم اے روڈ سے جانے دیا گیا۔ بعد ضلع اور پولیس آ فسران کی مداخلت کے بعد احتجاجی خواتین سڑ ک سے ہٹ گئیں اور ٹریفک کی نقل و حمل بحال کیا گیا۔