نیوز ڈیسک
جموں//اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے جمعرات کو حکومت پر زور دیا کہ وہ جاری جبری بے دخلی اور مسماری مہم کو روکے اور جموں و کشمیر میں برسوں اور دہائیوں سے لوگوں کے قبضے میں رہنے والی غیر مجاز کالونیوں اور زمینوں کو باقاعدہ بنائے۔ نگروٹہ میں پارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کر نے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظامیہ مذہب کی بنیاد کا شوشہ چھوڑ رہی ہے کیونکہ اس سے اسے فائدہ ہے تاکہ لوگوں کو تقسیم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ انہدامی مہم میں جو بھی افسران کام کررہے ہیں ان سب کا حساب ہوگا۔ انہوں نے کہا’’ حکومت بننے کے پہلے روز ہی سب افسران کا حساب ہوگا، کس کا گھر توڑا، کس کی دکان توڑا،کیوں توڑا، کس سے رشوت لی ،نوکری کس کو دی‘‘۔بخاری نے کہا’’جموں کشمیر میں کوئی سمندر نہیں، یہاں کوئی مگر مچھ نہیں،یہ( انتظامیہ) چونٹیوں کو مگر مچھ کے طور پر پیش کررہے ہیں، لیکن اسکے پیچھے کوئی اور سیاست ہے، جو اب ہم سمجھ چکے ہیں،ہر شہری سمجھ چکا ہے،اچھا رہے گا کہ اب یہ ڈرامہ بند کیا جائے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا ’’زمین جموں کشمیر کی ہے، 1947سے اس میں کوئی انچ نہیں بڑھی نہ کم ہوئی،یہ ہمارے پاس ہی رہے گی، ان کو پریشان نہیں ہونا چاہیے ،ہم اس کا خیال رکھیں گے، ہمیں پتہ ہے کس کے پاس ہے کس کے پاس نہیں، انہوں نے اپنا کام کردیا ہے اب انہیں چلے جانا چاہیے‘‘۔انہوں نے کہا کہیہاں جبری بے دخلی اور مسماری مہم کے ذریعے لوگوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ایک غیر انسانی فعل ہے جو ان لوگوں کے لیے مزید مصائب کا باعث بنے گا جو پہلے ہی برسوں اور دہائیوں سے طویل عرصے سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔انہوں نے مزید کہا، “جموں و کشمیر کے لوگوں کو راحت کی سانس لینے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ہنگاموں کی وجہ سے برسوں سے اذیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کو 1947، 1965 اور 1971 کی جنگوں کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اور، گزشتہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے وہ تنازعات کی صورت حال کی وجہ سے خونریزی، تباہی، تشدد وغیرہ کا شکار ہیں۔ حکومت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو تسلی کی ضرورت ہے، نہ کہ مسماری کی مہم کے سلسلے میں مزید مصائب میں مبتلا کیا جائے۔انہوں نے کہا، “میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنی پارٹی اس مشکل وقت میں عوام کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی رہے گی، اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے کہ غریبوں کو نقصان نہ پہنچے۔”انہوں نے کہا “مسمار کرنے کی جاری مہم کی وجہ سے غریب لوگوں کو تکلیف میں دیکھنا بہت تکلیف دہ ہے، چھوٹے گھروں اور دکانوں کو زمین بوس کیا جا رہا ہے،‘‘ ۔سرکاری اہلکاروں پر طنز کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، “سرکاری اہلکاروں کو مسمار کرنے کی مہم کے نام پر معصوم لوگوں کو ہراساں کرنا بند کرنا چاہیے۔ انہیں سمجھنا چاہیے کہ لوگوں کو اکھاڑ پھینکنا ایک غیر انسانی فعل ہے۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) پر زور دیا کہ وہ ان اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں جو سرکاری اراضی کو اپنے قبضے میں لینے کے نام پر عام لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں۔اپنی پارٹی کے لیڈر نے لوگوں کے درمیان امن اور ہم آہنگی پر زور دیا اور کہا، ”وہ آپ کو مذہب، سیاسی وابستگی وغیرہ کے نام پر ایک دوسرے کے خلاف نفرت میں شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اور، وہ آپ کو ان علاقوں کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش بھی کریں گے جن سے آپ تعلق رکھتے ہیں لیکن آپ کو اتنا ہوشیار ہونا چاہیے کہ آپ ان کی سیاسی چالوں کا شکار نہ ہوں۔ آپ کو سمجھنا چاہیے کہ جموں و کشمیر کو امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ضرورت ہے، اور لوگوں کو جمہوری اور آئینی حقوق کے لیے متحد ہونا چاہیے۔