انتشار سے تعمیر و ترقی کی رفتار تھم گئی،ہر سیاسی جماعت مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرے: گورنر

Kashmir Uzma News Desk
7 Min Read
سرینگر//اکہترویں یوم آزاد ی کے موقعہ پر گورنر این وین ووہرا نے ریاستی عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے ان کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا ہے۔اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ میں جموں وکشمیر کے عوام کو مبارک باد اور نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں ۔اس مبار ک موقعہ پر ہمیں اپنے عظیم قائدین کو خراج عقیدت پیش کرنا ہوگا، جنہوں نے ملک کو بیرونی طاقت کے چنگل کو سے چھڑانے کے لئے ایک طویل جدوجہد کے دوارن بے پناہ قربانیاں دیں۔گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران بھارت نے کئی شعبوں میں نمایاں کامیابی حال کی ہے اور آج ہم دنیا کی تیزی سے فروغ پارہی بڑی اقتصادی طاقتوں میں سے ایک ہیں۔تاہم اب گزشتہ کئی برسوں سے جموں وکشمیر میں علاحدگی پسند عناصر کی جانب سے آئے دن ہڑتالی و احتجاجی پروگراموں سے تعمیر و ترقی کی رفتار جیسے تھم گئی ہے ۔جانوں کے زیاں کے علاوہ آئے دن شورش سے سیاحت، تجارت اور دیگر اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثرات ثبت ہو رہے ہیں۔ آئے دن ہڑتالوں سے سرکاری مشینری اور عوامی خدمات کے فراہمی نظام کی کارکردگی میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے جس سے ریاست میں ترقیاتی پروگراموں کی عمل آوری میں بھی تعطل پیدا ہو رہا ہے۔علیحدگی پسند عناصروں کی سرگرمیوں سے اندورنی علاقوں میںمتواتر انتشار کے ساتھ ساتھ پاکستان نے نہ صرف تخریبی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مدد کر رہا ہے بلکہ ماضی قریب میں کشمیرمیں بھی دہشت گردوں کی در اندازی کی کوششوں اور جنگ بندی لائن کی خلاف ورزی میں تیزی لائی ہے۔قریباً ایک سال سے حفاظتی دستے  بالخصوص جنوبی کشمیرمیں انسداد دہشت گردی اوپریشنز میں مصروف ہیں۔آئے دن احتجاجوں سے تعلیمی نظام کو بے پناہ نقصان ہورہا ہے۔تدریسی اور امتحانی شیڈولز میں متواتر رکاوٹوں سے طلاب کے مستقبل پر منفی اثرات پڑ رہا ہے۔میں نے اساتذہ اور تعلیمی منتظمین کے ساتھ اپنی متعدد میٹنگوں میں بچوں کی تعلیم کو حالات کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے ہرممکن قدم اٹھانے کی اپیل کی ہے۔یہ افسوس کا مقام ہے والدین ، اساتذہ اور سول سوسائٹی میں اب تک تعلیمی نظام کو تحفظ فراہم کرنے اور ہمارے نوجوانوں کو انتشار پسند عناصر کے ایجنڈ امیں الجھنے سے بچانے کا حوصلہ پیدا نہیں ہوا ہے تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران سخت مشکلات کاسامنے کرنے کے باوجود ہمارے لڑکے اور لڑکیوں نے بھارت بھر میں منعقد ہونے والے مختلف مسابقی امتحانات میںمثالی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک کی دیگر ریاستیں ترقی کی جانب رواں دواں ہے اور جموں وکشمیر کو پیچھے نہیں رہنا چاہیئے۔ میں ایک بار پھر ریاست کی تمام مرکزی دھارے والی سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات کو بالائی طاق رکھ کر فوری طور متحدہو کر اتفاق رائے قائم کرکے تمام مختلف الخیال گروپوں اور قائدین کے ساتھ ایک بامعنی بات چیت شروع کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ ماضی کے تجربوں سے ثابت ہوا ہے کہ اختلافات پرامن طور بات چیت سے دور ہوسکتے ہیں۔ مرکزی دھارے والی مختلف سیاسی جماعتوں کی اجتماعی آواز کو جمو ں و کشمیرمیں سول سوسائٹی کے گروپوں کے تعاون سے مزید طاقت ملے گی جو ریاست کو غیر یقینیت کی جانب دھکیلنے والوں کے ایجنڈا کی نفی کرسکتی ہے۔ ریاست کے عوام کی متواتر تکالیف کے تناظر میںریاست کی ہر سیاسی جماعت کو ماضی میں اختیار کی گئی پالیسیوں کے نتائج کا جائزہ لینا چاہئے اور اس پر بھی غور کرنا چاہئے کہ وہ مستقبل میں کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے گزشتہ برسوں کے دوران جب ریاست  متواتر شورش کا شکا ررہی تومختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان چاہے وہ اقتدار میں تھے یا اقتدار کے باہر ، باہر آکر رائے دہندگان کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے کا حوصلہ نہ کرسکے۔ ریاست میں مرکز دھارے والی جماعتوں کو دیہاتوں اور قصبوں میں عوام تک پہنچ کر نوجوانوں کے دل و دماغ جیتنے ہوں گے۔ میں یہاں اپنی پیغام کواس بات کا اعادہ کرتے ہوئے ختم کرتا ہوں کہ اگر ریاست میں امن و آشتی کا قیام یقینی بنانا اور ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامز ن ہونا ہے تو تمام سیاسی، سماجی،ثقافتی و مذہبی انجمنوں ، سول سوسائٹی اور جموں وکشمیر اور لداخ خطوںکے تمام متعلقین کو مزید وقت گنوائے بغیر یک جٹ ہوکر ریاست میں پُر امن ماحول کو قائم کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی مختلف عوامی خدمات فراہم کرنے والے کاڈروں جس میں سرکاری مشینر ی بھی شامل ہے، کو بھی اپنے فرائض تندہی اور لگن سے ادا کرنے ہوں گے اورعوام کی فلاح و بہبود کے لئے پیش پیش رہنا ہوگا۔ میں اس موقعہ پر ریاستی پولیس ، سینٹرل آرمڈ پولیس عملے اور فوج کے بہادر جوانوں اور افسران کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جو ملک کی علاقائی سا  لمیت کے تحفظ کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔پچھلے کئی مہینوں سے دہشت گرد خصوصی طور ریاستی پولیس عملے کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ وہ اپنے فرائض ادا نہ کرسکیں تاہم  یہ بات باعث ا طمینان ہے کہ ریاستی پولیس نے اس مشکل کا مقابلہ ایک ہم آہنی عزم کے ساتھ کیا ہے ۔ میں ان کی لگن اور تندہی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں ریاست کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور کابینہ وزاء کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور یہ یقین رکھتا ہوں کہ ان کی حکومت ریاست میں پنچایتی اور بلدیاتی اداروں کے لئے فوری انتخابات، بہتر انتظامیہ کی فراہمی اور امن کی بحالی کے لئے تمام اقدامات اٹھائے گی۔  
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *