سرینگر//وادی میں بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلے میں انتخابی علاقوں سمیت ڈائون ٹائون سرینگر میں مکمل ہڑتال رہی،جبکہ صورہ اور نوشہرہ میں سنگباری اور شلنگ ہوئی۔ نوشہرہ میں بھاجپا کی خاتون امیدوار پر پتھرائو بھی کیا گیا۔ مشترکہ مزاحمتی قائدین کی کال پر انتخابی حلقوں میں مکمل ہڑتال رہی۔ کاروباری ادارے،دفاتر اور دکان مکمل مقفل رہے،جبکہ تعلیمی اداروں میں انتظامی نے چھٹی کا اعلان کر رکھا تھا۔سڑکوں پر فورسز اور پولیس گاڑیوں کے علاوہ اکا دکا نجی گاڑیاں ہی چلتی ہوئی نظر آرہی تھیں۔پائین شہر کے بیشتر علاقوں میں مصروف ترین بازار اور تجارتی مراکز بند رہے۔انتخابی علاقوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سخت پہرے بٹھا دئیے گئے تھے،اور سخت پوچھ تاچھ کے بعد ہی آگے جانے کی اجازت دی جا رہی تھی۔ پائین شہر میں مجموعی طور پر ہر سو خاموشی تھی۔میڈیا نمائندوں کے مطابق کئی جگہوں پر انہیں سیکورٹی اہلکاروں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور الیکشن کمیشن کی طرف سے اجراء کئے گئے کارڈوں کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا۔حول کے قریب جب اس نمائندے کو ایک اہلکار نے روکا تو الیکشن کمیشن کی طرف سے اجراء شدہ کارڈ دکھانے کے بعد مذکورہ اہلکار نے کہا’’ کارڈ اپنے جیب میں ہی رکھ دیں،ڈی سی صاحب کو زمینی صورتحال کے بارے میں معلوم نہیں ہے،بلکہ ہم زمینی صورتحال کے بارے میں جانتے ہیں،اس لئے آپ کو آگے جانے کی اجازت نہیں ہے‘‘۔ادھر پولنگ پوتھوں پر بھی سرینگر میں میڈیا نمائندوں کو ووٹروں کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑا۔ادھر جنوبی کشمیر کے انتخابی علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔نامہ نگار عا رف بلوچ کے مطابق ڈور ویری ناگ میں اگر چہ انتخاب نہیں تھا اور بیشتر امیدوار یا تو بلا مقابلہ کامیاب ہوئے یا نشستیں خالی تھیں،تاہم مزاحمتی جماعتوں کی کال پر مکمل ہڑتال سے دکانیں،کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور نجی دفاتر بند رہے،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بھی معطل رہی۔ادھر کھریو،پانپور اور پلوامہ کے علاقوں میںبھی ہڑتال رہی۔نامہ نگار شاہدٹاک کے مطابق شوپیان میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی۔ شوپیاں میں بھی بیشتر نشستوں پر بلا مقابلہ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں،تاہم اس کے باوجود قصبہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں ہڑتال ہوئی ۔دکانیں،کاروباری مراکز،تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہے،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔