سرینگر // وادی میں انتخابات کے سلسلے میں تعلیمی ادارے پر سی آر پی ایف نے وسطی کشمیر کے کئی اضلاع میں اپنی طویل میں لئے ہیں جس کی وجہ سے اسکولی بچوں کو تعلیم کے حوالے سے سخت دقتوں کا سامنا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں ضمنی پارلمانی انتخابات کے سلسلے میں سرینگر ضلع میں مزید سکولوں کو فورسز کی تحویل میں دیا جا رہا ہے جبکہ منگل کو نصف درجن اسکولوں کو ضلع سرینگر میں فورسز نے اپنی تویل میں لیا جس سے سکول حکام کو غیر قانونی طور پر سکولوں کے کام کاج کو بند کرنا پڑا ۔سرینگر ضلع میں گورنمنٹ ہائی سیکنڈری سکول چھان پورہ ،حضرت بل سونہ وار اور زیڈی بل کو سی آر پی ایف اہلکاروں نے اپنی تحویل میں لیا ہے ۔اس سے قبل سوموار کے روز گورنمنٹ مڈل سکول گگری بل اور گورنمنٹ ہائی سکول دروگجن ڈلگیٹ کو اپنی رہائش کے بطور اپنی تحویل میں لیا ۔اسکے علاوہ کرن گر میں واقع نیشنل سکول کو بھی سوموار کے روز سی آر پی ایف نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ۔پرنسپل نیشنل سکول نے کہا کہ مذکورہ سکول پر فورسز اہلکار قابض ہو گئے ہیں ،جبکہ نیشنل سکول کے ساتھ دیگر چار سرکاری اسکول بھی فورسز کی تحویل میں ہیں کیونکہ یہ سکول بھی اسی عمارت میں ہیں جہاں پر نیشنل سکول قائم ہے ۔مذکورہ اسکولوں کے سربراہان کے مطابق فورسز نے سکولی منتظمین یا محکمہ تعلیم کو کوئی بھی اطلاع فراہم کرنے کے بغیر سکولوں کو اپنی تحویل میں لیا ۔اساتذہ کے ایک وفد نے کہا کہ ہمیں سکولوں کو ایک ہفتہ پہلے ہی فورسز کے تحویل میں دینے کےلئے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی ۔بدھ کو جب سرینگر اور اننت ناگ اسمبلی نشستوں سے تعلق رکھنے والے طلاب اور اساتذہ نے اسکولوں کا رخ کیا تو انہوں نے سکولوں کی کلاس روموں میں فورسز کے اہلکاروں کو قیام کرتے ہوئے پایا ۔۔سی آر پی ایف کی دو کمپنیاں گرلز ہائی سکول درگجن ڈلگیٹ جبکہ ایک کمپنی گگری بل سکول میں اس وقت ڈیرا جمائے ہوئے ہے ۔