یاسین رشیدمیر
جمہوریت کی روح عوامی شرکت میں پوشیدہ ہے اور انتخابات اس روح کی سب سے بڑی علامت ہیں۔ جمّوں و کشمیر کے تناظر میں یہ انتخابات غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں، کیونکہ یہاں کی سیاسی تاریخ میں اگست 2019 کے بعد پہلی بار عوام کو اپنی رائے کے اظہار کا موقع ملاہے۔ اس موقع پر انتخابات کا انعقاد نہ صرف جمہوریت کی بحالی کی علامت ہے بلکہ ایک نئے دور کا آغاز بھی ہے، جس میں عوام کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔
جمّوں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں عوام کی شمولیت ہمیشہ ایک حساس مسئلہ رہی ہے۔ یہاں کے عوام نے ہمیشہ اپنی شناخت اور حقوق کے لئے جدوجہد کی ہے۔ اگست 2019 کے بعد، جب جمّوں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی تو اس خطے کے سیاسی اور سماجی حالات میں ایک بڑا موڑ آیا۔ یہ انتخابات ان بدلے ہوئے حالات میں عوامی بیداری کا امتحان ہیں۔ عوام کے جوش و خروش کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہاں کی سیاسی حرکیات میں ایک نیا باب کھلنے والا ہے۔اس بار کے انتخابات میں ایک دلچسپ پہلو یہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد نے نومینیشن فارم بھر کر انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کا سیاسی شعور اور دلچسپی پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوان بھی بڑی تعداد میں انتخابی میدان میں اُترے ہیں۔ یہ نوجوان نہ صرف جدید تعلیم کے حامل ہیں بلکہ اُن کے پاس نئے خیالات اور نظریات بھی ہیں جو علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔شمالی کشمیر کا منظر بھی ان انتخابات میں خصوصی توجہ کا حامل ہے۔ لنگیٹ اسمبلی، ہندوارہ، کپوارہ اور سوگام جیسے علاقے اپنی منفرد حیثیت رکھتے ہیں اور یہاں کی سیاست میں بھی ایک خاص کشش پائی جاتی ہے۔ ان علاقوں میں جہاں پرانے اور تجربہ کار چہرے اپنی جگہ برقرار ہیں، وہیں کچھ نئے، جوان اور پڑھے لکھے چہرے بھی منظر عام پر آئے ہیں۔ یہ تبدیلیاں اس بات کا مظہر ہیں کہ جمّوں و کشمیر میں سیاسی بیداری کی ایک نئی لہر اٹھ چکی ہے، جس نے عوام کو نئے انداز میں سوچنے پر مجبور کیا ہے۔ان علاقوں میں سیاسی سرگرمیاں ہمیشہ سے متحرک رہی ہیں، لیکن اس بار کی صورتحال کچھ مختلف ہے۔ لوگ نہ صرف اپنے ووٹ کا حق استعمال پُر جوش طریقے پرکررہے ہیں بلکہ وہ اپنی نئی قیادت کے انتخاب کے لئے بھی منتظر ہیں۔
جمّوں و کشمیر کے انتخابات میں عوامی شمولیت جمہوریت کی روح کو اُجاگر کرتی ہے اور یہ بات یقینی بناتی ہے کہ سیاسی نظام میں استحکام اور بہتری آئے۔ جب عوام انتخابات میں بھرپور حصہ لیتے ہیں تو یہ جمہوریت کی مضبوطی کی علامت ہوتی ہے۔ جمّوں و کشمیر میں حالیہ برسوںمیں جو تبدیلیاں آئیں، اُنہوں نے سیاسی استحکام کے لئے عوامی شرکت کی اہمیت کو اور بھی واضح کر دیا ہے۔ کسی بھی قوم کے ترقی کے لئے مضبوط سیاسی نظام ضروری ہے، کیونکہ باقی تمام نظام چاہے وہ سماجی ہو، اقتصادی ہو یا ثقافتی، سب اسی سیاسی نظام کے ارد گرد گھومتے ہیں۔نوجوانوں کی شرکت ان انتخابات میں ایک نئی امید کا مظہر ہے۔ وہ نہ صرف اپنے لئے بلکہ پورے معاشرے کے لئے بہتر مستقبل کی تعمیر میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انتخابات میں اُن کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ جمّوں و کشمیر کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ جمّوں و کشمیر میں ہونے والے انتخابات کے نتائج صرف مقامی سیاست پر ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی سیاست پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
رابطہ۔9797842030
[email protected]