بلال فرقانی
سرینگر// امیرا کدل فٹ برج ایک سال کی تاخیر سے رواں سال مئی میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔ سرینگرسمارٹ سٹی لمیٹڈ کی طرف سے تعمیر کئے جانے والے اس پل کی تعمیر تقریباً60فیصد مکمل ہوچکی ہے۔ سرینگرسمارٹ سٹی لمیٹڈ کے افسروںکا کہنا ہے کہ پل کا اہم کام یعنی ستون اورگارڈر کامیابی سے نصب کر دئے گئے ہیں اور اگلا اہم مرحلہ سڑک کے دوسری طرف ایک پلازہ کا قیام ہے تاہم یہ مرحلہ دکانوں کے منتقل ہونے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔ سمارٹ سٹی کے ایک انجینئر نے کہا کہ لکڑی کے اس پل کی تعمیر تقریباً 60فیصد مکمل ہو چکی ہے اور عوام کیلئے جلد کھول دیا جائے گا۔انہوں نے کہا’’گارڈر( بیم) کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور اب ہم دکانوں کی منتقلی کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ پلازہ کی تعمیر کا عمل شروع کیا جا سکے جو پل کی فعالیت کو بڑھائے گا‘‘۔اس منصوبے کی ابتدائی لاگت 7.17کروڑ روئے تھی جس کی ڈیڈ لائن مئی 2024مقرر کی گئی تھی تاہم17اگست2002کو دوسری بار مشتہر شدہ ٹینڈ میں منصوبے کی لاگت کا تخمینہ8کروڑ اور 26اپریل2023میں تیسری مرتبہ جب ٹینڈ ر کو مشتہر کیا گیا تو اس کی لاگت کا تخمینہ8.50کروڑ لگایا گیا۔ اس اہم پل کو مئی2024میں مکمل کیا جانا تھالیکن فی الوقت 50فیصد کام ہی مکمل ہو چکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ دکانوں کی منتقلی میں تاخیر کے باعث کام کی رفتار سست پڑگئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ دکانوں کی منتقلی مکمل ہوتے ہی کام کی رفتار تیز ہو جائے گی۔سمارٹ سٹی لمٹیڈ کے ایک افسر نے کہا ’’دکانوں کی منتقلی کے حوالے سے سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ساتھ رابطہ کیا گیا اور متاثرہ دکانداروں کے ساتھ مشترکہ میٹنگوں کا اہتمام بھی کیا گیا۔مذکورہ افسر نے مزید کہا’’ ہم ان کو متبادل جگہ فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں اورامید ہے کہ جلد ہی اس عمل کی تکمیل ہو جائے گی تاکہ منصوبہ مزید تاخیرکا شکار نہ ہو‘‘۔ سرینگر سمارٹ سٹی کے چیف انجینئر عبدالقیوم کرمانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ آخر میں4دکانداروں کی منتقلی کا مسئلہ رکاوٹ کا سبب بن رہا تھا اور انہیں اب نزدیک ہی منتقل کرنے پر فریقین میں اتفاق ہوا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ بہت جلد ان دکانداروں کو نئی جگہ پر منتقل کیا جائے گا جس کے بعد شدو مد سے کام شروع ہوگا۔ انہوںنے مزید کہا کہ اگر سب کچھ صحیح ہوا تو مئی 2025میں اس پل کو عوام کے نام وقف کیا جائے گا۔