سمت بھارگو
راجوری / / مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اگلے 3روز کے دوران جموں کا دورہ کریں گے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ راجوری کا دورہ کریں گے تاکہ سیکورٹی حکام اور اپر ڈانگری گاؤں واقعہ کے متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کریں۔ مرکز کی جانب سے سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے آئینی تحفظات کو منسوخ کرنے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد ان کا تیسرا دورہ ہوگا۔وزیر داخلہ کا یہ دورہ راجوری کے اپر ڈانگری گاؤں میں ملی ٹینٹوں کی طرف سے دو بچوں سمیت چھ شہریوں کو ہلاک کرنے کے 10 دن بعد آیا ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شاہ سیکورٹی اہلکاروں اور متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے راجوری جائیں گے۔شاہ نے پیر کو علاقے کے بی جے پی لیڈروں کے ساتھ میٹنگ بھی کی تھی۔مرکزی وزیر داخلہ کی طرف سے واقعہ کے حوالے سے پولیس و دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کے بارے میں بریفنگ دی جائیگی اور وہ راجوری میں اعلیٰ سطحی سیکورٹی میٹنگ کا انعقاد کرنے والے ہیں۔
راجوری میں9ویں دن بھی تلاشی آپریشن
ملی ٹینٹوں کا سراغ لگانے کی کوشش
سمت بھارگو
راجوری//یکم جنوری کے ڈانگری حملے میں ملوث حملہ آوروں کا سراغ لگانے کے لیے سیکورٹی فورسز کی جانب سے شروع کیے گئے بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں منگل کو نویں دن بھی جاری رہیں۔پولیس نے بتایا کہ آپریشن زوروں پر جاری ہے اور فوج، پولیس اور سی آر پی ایف کی مدد سے مشترکہ ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ راجوری، کنڈی، بدھل، کالاکوٹ، دھرمسال، نوشہرہ اور سندربنی کے پولیس تھانوں کے حدود کے علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور مکمل تلاشی لی جارہی ہے۔حکام نے بتایا کہ سینئر افسران خود آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔سیکورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ڈانگری گاؤں میں اقلیتی برادری پر حملے کے سلسلے میں اب تک 50 سے زیادہ لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے،لیکن یہ صرف احتیاطی حراست ہے تاکہ کسی طرح ملی ٹینٹوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جائیں۔حکام نے بتایا کہ حملے کے بعد، انتظامیہ نے مقامی رضاکاروں اور سرحدی گرڈ پر مشتمل ولیج ڈیفنس گارڈز (VDGs) کو مضبوط کیا گیا ہے تاکہ دراندازی کے ممکنہ راستوں پر کڑی نظر رکھی جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے بارے میں مصدقہ اطلاع دینے والے کو 10 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کرنے والے پولیس پوسٹر بھی ضلع کے مختلف مقامات پر سامنے آئے ہیں۔فوج، پولیس اور سی آر پی ایف کا مشترکہ محاصرہ اور تلاشی آپریشن دو درجن سے زائد دیہاتوں میں جاری ہے جہاں حملے سے پہلے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات تھیں۔