سرینگر//وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان ،جس میں انہوں نے نوجوانوں سے تلقین کی کہ وہ انہیں امن فراہم کریں تو انہیں نوکریاں ملیں گی‘‘ کے رد عمل میں مزاحمتی خیمہ اور مین اسٹریم پارٹیاں یک زبان ہوکر اسے لایعنی اور دھوکہ دہی کی ایک اور کوشش سے تعبیر کیا ہے ۔مزاحمتی خیمے میں حریت (گ) ،فریڈم پارٹی ،فرنٹ (آر)،مسلم لیگ ، دختران ملت اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس شامل ہیں جبکہ مین سٹریم جماعتوں میں نیشنل کانفرنس نے وزیراعلیٰ کے بیان کو ہدف تنقید بنایا ہے ۔ حریت(گ) نے محبوبہ مفتی کے اس بیان کو انتہائی بے معنی اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے، جس میں موصوفہ نے نوجوانوں کو مخاطب کیا ہے کہ ’’مجھے امن دو، میں روزگار دوں گی‘‘۔ حریت نے کہا کہ جموں کشمیر کا سارا امن بھارت کے جبری قبضے اور اس کے افواج کی یہاں موجودگی سے درہم برہم ہوا ہے اور اس کو بحال کرنا کسی بھی طور نہتے شہریوں کے بس میں نہیں ہے۔ حریت کے مطابق ریاست میں امن قائم کرنے کی کُنجی صرف بھارت کے پاس موجود ہے اور اس ملک کے حکمران چاہیں تو اپنی ضد اور ہٹ دھرمی ترک کرکے ریاست میں پائیدار امن قائم کرانے میں کلیدی رول ادا کرسکتے ہیں۔ بیان میں محبوبہ مفتی سے کہا گیا کہ بھارت اس ریاست پر جبری طور قابض نہ ہوتا، تو یہ یہاں سیاسی صورتحال غیر یقینیت سے دوچار ہوتی، نہ تباہی اور بربادی پھیل جاتی اور نہ ہی یہاں قبرستان ہی آباد ہوگئے ہوتے۔ اس دوران فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے محبوبہ مفتی کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیلٹ گن متعارف کرانے والوں کی زبان سے امن اور مسئلہ کشمیر حل کرنے کی باتیں اچھی نہیں لگتی اور دہلی کی نوکری کرنے والوں کو اس طرح کے بیانات اجرا کرنے سے پہلے اپنے قد و کاٹھ کا بھی جائزہ لینا چاہئے ۔ شبیر احمد شاہ نے کہا کہ ریاستی نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کی بات کرنے والوں کو اس بات کا جواب دینا چاہئے کہ جن بچوں کو ریاستی سرکار نے موت کی نیند سلادیا اور درجنوں کی بینائی چھین لی ،ان کے بارے میں پی ڈی پی کے جگادریوں کا کیا فتویٰ ہے ۔شبیر احمد شاہ نے امن کی دہائی دینے والوں سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وہ بتائیں کہ کیا کسی قوم نے روزگار ،مراعات اور دنیاوی مفادات کو صرف نظر کرتے ہوئے اپنے حقِ آزادی کو موخر یا ترک کیا ہے ۔انھوں نے بار بار کے پولٹکل پراسس کی بات کرنے والوں سے پوچھا کہ وہ ماضی کے دریچوں میں جھانک کر بتائیں کہ جموں کشمیر کے عوام کو AFSPAکی سوغات کس نے پیش کی ۔جے کے ایل ایف ( آر ) کے چیرمین فاروق احمد ڈار ( بٹہ کراٹے ) نے محبوبہ مفتی کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ریاست کی تباہی ،بربادی اور سیاسی غیر یقینی کے ذمہ دار ہیں،وہی قیام امن ،تعمیر و ترقی کی دہائی دے رہے ہیں، جنھوں نے ریاست کو ایک بڑے جیل میں تبدیل کررکھا ہے ،پیلٹ کی بھرمار سے اندھیرا پھیلادیا ہو اور معصوموں کو زندگی سے محروم کردیا۔ بٹہ کراٹے نے ریاست کو موت کی خاموشی کی سوغات دینے والے حکام کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ دہلی میں بیٹھے لوگوں کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر ہمارے معصوم خون کا سودا کررہے ہیں ۔مسلم لیگ جموں کشمیر کے ترجمان سجاد ایوبی نے محبوبہ مفتی کے اس بیان جس میں انھوں نے کہا کہ’’ تم مجھے امن دو میں تمہیں روزگار دونگی‘‘ پر اپنا ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایام میں ’’دودھ اور ٹافی‘‘ کا طعنہ دے کر فوج اور پولیس کو نوجوانوں کو قتل کرنے کا جواز بخشنا اور انہیں اس کا سرٹفیکیٹ عطا کرنا اور پھر کشمیر کے بام و در کو ان معصوں کے لہو سے رنگین کر کے اب امن کا ’’نقاب‘‘ اور روزگار کے ’’دستانے‘‘ پہن کر نوجوانوں کو ’’مفتی کے خواب‘‘ دکھا کر ورغلانے کی کوشش کرنا بے سود ہی نہیں بلکہ لاحاصل کام بھی ہے کیونکہ کشمیری قوم کے نوجوان اتنے کم فہم نہیں ہیں کہ جھوٹ، فریب اور دھوکہ دہی کے شیشے میں اتار کر’’ مراعات و مفادات‘‘ کی پٹی پڑھا کران سے حقائق کو چھپایا جائے بلکہ یہ نوجوان اتنے کھاگ اور زی حس ہیں کہ گرگٹ کے رنگ بدلنے کے ہر فن سے آشنا ہے ۔ ادھروزیرا علیٰ کی نوجوانوں کو نوکری کی پیشکش پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے انٹرنیشنل فورم فا ر جسٹس کے چیئر مین محمد احسن اونتو نے واضح کیا ہے کہ کشمیر مسئلہ حل ہونے تک نوجوان مظالم کا شکار ہوتے رہیں گے۔ محمد احسن اونتو نے کہا کہ جب تک کشمیر میں ظلم و زیادتیوں اور نوجوانوں کو آنکھوں و بینائی سے محروم کرنے کا سلسلہ بند نہ ہوگا تب تک یہاں امن وامان کی صورتحال قائم نہیںہوگی۔۔ادھر دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے کہا ہے کہ کشمیری لوگوں کو وزیر اعظم ہند نریندر مودی کا صرف ایک ہی پیکیج قابل قبول ہے اور وہ ہے حق خود ارادیت کا پیکیج جس کئے لئے بھارت وعدہ بند ہے۔ آسیہ اندرابی وزیر اعلی محبوبہ مفتی کے حالیہ بیان پر اظہار خیال کر رہی تھیں جس میں وزیر اعلی نے کہا تھا کہ کہ وہ نریندر مودی کو یہاں لا کر ریاست کیلئے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کروائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی کایہ کہنا کہ وہ کشمیریوں کیلئے کسی پیکیج کا اعلان کریں گے محض دھوکہ دہی ہے اور لایعنی عمل ھے۔ باضمیر کشمیریوں کو بھارت سے بس ایک پیکیج کا انتظار ہے اور وہ ہے حق خود ارادیت کی حصولیابی جس کا وعدہ ہم سے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے کیا ہے۔