نئی دہلی//کشمیر کو شام میں تبدیل کرنے سے روکنے کو ترجیح قرار دیتے ہوئے مرکز کی طرف سے نامزد مزاکرات کا ر دنیشو ر شرما نے کہا کہ کشمیر میں سب سے بڑا چیلنج کشمیری نوجوانوں اور جنگجوئوں کو بنیاد پرست ہونے سے بچانا ہے۔ آئی بی کے سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ انکا مشن کشمیر میں تشدد کاخاتمہ اور کسی کے ساتھ بھی بات چیت شامل ہے،حتی کہ رکھشا والے یا ریڈہ والے سے بھی،جو مدد دیں سکتا ہے تاکہ ریاست میں جتنا جلد ممکن ہو سکے امن کا قیام ہو۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں نے جو راستہ اختیار کیا ہے،اس سے انہیں ذاتی طور پر کافی درد محسوس ہو رہا ہے اور اس راستے پر چل کر سماج برباد ہوگا۔انہوں نے کہا’’ میں درد محسوس کرتا ہوں،اور کھبی جذباتی بھی ہوتا ہوں،میں اس طرح کے تشدد کا خاتمہ ہر صورت چاہتا ہوں‘‘۔دنیشور شرما نے کہا کہ کشمیر کے نوجوان جیسے ذاکر موسیٰ اور برہان وانی نے اس وقت شہرت لی،جب انہوں نے اسلامی خلافت کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان جس طرف جا رہے ہیں’’وہ بنیاد پرستی ہے‘‘اور آخر کار از خود کشمیر ی سماج کوختم کرے گی۔انہوں نے کہا’’ میں کشمیری عوام کے تئیں فکر مند ہوں،اگر سب نے یہ راستہ اختیار کیا،تو صورتحال یمن،شام اور لیبیا جیسے ہوگی،لوگ کئی محاذوں پر لڑیں گے،اس لئے یہ اہم ہے کہ ہم سب اس میں اپنا رول ادا کریں تاکہ کشمیری عوام کی مشکلات کا خاتمہ ہو۔ دنیشور شرما نے کہا’’ مجھے کشمیری نوجوانوں کو یہ بات سمجھانی ہے کہ کہ وہ آزادی،اسلامی خلافت یا اسلام کے نام پرصرف اپنا مستقبل اور کشمیریوں کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان،لیبیا،یمن کی مثال لیں،جہاں ایسی صورتحال پیش آرہی ہے۔یہ علاقے دنیا بھر میں تشدد آمیز مقامات میں تبدیل ہوچکے ہیں،اور میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ بھارت میں ایسا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ وہ ضوابط اور طریقہ کار پر کام کر رہے ہیں،میں کسی کے ساتھ بھی بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔دنیشور شرما نے کہا کہ جو بھی کوئی امن چاہتا ہے،اور اس سلسلے میں کوئی مشورہ دینا چاہتا ہے کہ اس کو کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے،وہ عام طالب علم ہو،نوجوان یا رکھشے والا،میں اس کو سننے کیلئے اور اس پر غور کرنے کرنے کیلئے تیار ہوں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ وادی میں حالیہ برسوں کے دوران تشدد زیادہ بڑھا ہے لیکن مسئلہ کشمیر تو بہت پرانا ہے،توانہوں نے کہا کہ2008سے قبل تنازعہ اراضی امرناتھ اور2016میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ہوئے احتجاجی مظاہروں سے قبل کشمیر میں امن تھا۔انہوں نے کہا کہ کسی طرح سے نوجوانون اور طلاب کی سوچ کسی اور جانب متوجہ ہوئی،اور اس نقطے کو ایڈرس کرنا ہے۔دنیشور شرما نے کہا کہ میں کشمیر میں تعینات تھا،اور میں نے کشمیر میں کئی اطراف سے تشدد دیکھا ہے،اور میں اس سے بہت مایوس ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں ماضی کے مذاکرات کاروں کی رپورٹوں کو بھی دیکھ رہا ہوں،اور کئی نئی چیزیں بھی زیر غور ہیں۔