Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

امن کا قیام اور انسانیت کی خدمت ہمارا فریضہ | غیر ضروری مسائل میں اُلجھ کر وقت ضائع کرنا تباہ کُن فکرو ادراک

Towseef
Last updated: October 23, 2024 11:02 pm
Towseef
Share
14 Min Read
SHARE

یاسین رشید میر

اسلام ایک جامع دین ہے جو انسانی زندگی کے ہر پہلو کو محیط کرتا ہے۔ اس کا مقصد نہ صرف فرد کی اصلاح ہے بلکہ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل بھی ہے جس میں امن، خوش حالی، بھائی چارہ اور انسانیت کو فوقیت دی جائے۔ بہت سے لوگ دین کو صرف عبادات تک محدود سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت میں اسلام میں حقوق اللّٰہ اور حقوق العباد دونوں کی اہمیت یکساں ہےاور ان دونوں میں توازن برقرار رکھنا ہی اصل دین ہے۔

حقوق اللّٰہ سے مراد وہ تمام احکام ہیں جن کا تعلق اللّٰہ تعالیٰ سے براہ راست ہے، جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ وغیرہ۔ یہ وہ ستون ہیں جو انسان کو اپنے رب سے جوڑتے ہیں اور اس کے اندر روحانیت پیدا کرتے ہیں۔ لیکن اسلام صرف ان احکام کی پیروی تک محدود نہیں، اس کا ایک بڑا حصہ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق ادا کرنے سے بھی متعلق ہے۔ انسانیت، بھائی چارہ اور دوسروں کی فلاح و بہبود پر زور دینا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ عبادات ادا کرنا۔

اللہ کے احکامات پر عمل پیرا ہونا، نماز پڑھنا یا روزہ رکھنا بلاشبہ دین کا حصہ ہے، لیکن اگر ہم گہرائی میں جائیں تو یہ تمام اعمال حقوق العباد کی تقویت کے لئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے، وہ نہ ہماری عبادات سے مستفید ہوتا ہے نہ ہی ہمارے گناہوں سے متاثر۔ اُس کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہم دنیا میں امن و سکون قائم کریں اور انسانیت کی خدمت کریں۔ انسان کو اس دنیا میں قلیل مہلت عطا کی گئی ہے اور اس مختصر وقت میں اللّٰہ چاہتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں اور ایکدوسرےکے لئے کام کریں۔

یہاں ایک بہت اہم نکتہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عبادات، دراصل حقوق العباد کی تکمیل کی بنیاد ہیں۔ نبی کریمؐ کا فرمان ہےکہ انسان کی موت کے بعد اُس کے تمام اعمال رُک جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ، علم نافع اور اولاد صالحہ (مسلم، 1631)۔ درحقیقت، یہ سب اعمال انسانیت کی بقا اور فلاح کے لئے ہیں۔ صدقہ جاریہ کسی غریب کی مدد کا ذریعہ بنتا ہے، علم نافع معاشرے کی ترقی کا ضامن ہوتا ہے اور اولاد صالحہ ایک بہتر سماج کے قیام میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اسی طرح ارشادِ ربانی ہے،’’ نماز انسان کو برے کاموں اور فحاشی سے بچاتی ہے (سورۃ العنکبوت: 45)۔ سےیہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حقوق اللّٰہ بھی دراصل حقوق العباد کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہیں۔ نماز کے ذریعے انسان کے اندر خوف خدا پیدا ہوتا ہے، جس سے وہ دوسروں کے ساتھ ظلم اور زیادتی سے بچتا ہے۔ ایک ایسا شخص جو دن میں پانچ وقت نماز پڑھتا ہے، لیکن اگر وہ اپنے گھر والوں، پڑوسیوں یا معاشرے کے دیگر افراد کے ساتھ انصاف نہیں کرتا، تو اس کی نماز بے مقصد ہو جاتی ہے۔

یہ ایک بدقسمتی ہے کہ ہم عبادات پر تو زور دیتے ہیں لیکن معاملات کو عبادت کا حصہ نہیں سمجھتے۔ نبی کریمؐ کا فرمان ہے کہ ایک مسلمان کے معاملات اس کے ایمان کی گواہی دیتے ہیں (ابن ماجہ، 224)۔ ہم نے دین کو صرف عبادات تک محدود کر دیا ہے جبکہ اصل دین یہ ہے کہ ہم اپنے معاملات درست کریں، دوسروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں اور انصاف پر مبنی زندگی گزاریں۔

آج کے دور میں ہمیں اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ سماج کو کیا ضرورت ہے۔ بدقسمتی سےہم غیر ضروری مسائل میں الجھ کر اپنا اور اپنے نوجوانوں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ ہمیں فروعی مسائل پر بحث کرنے کے بجائے اپنے سماج کے حقیقی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ ہم اپنی مسجدیں اور مکاتب فکر تو الگ الگ بنا لیتے ہیں، لیکن اس سے ہماری قوم میں تقسیم پیدا ہو رہی ہے۔ مانا کہ ہر مکتب فکر کا الگ ہونا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، لیکن کسی غیر ضروری مسئلے کو لے کر اُس پر زور دینا سماج کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ہمیں بحیثیت مسلمان اس بات کا شعور ہونا چاہیے کہ دین اسلام کا اصل مقصد دنیا میں امن، بھائی چارہ، اور انسانیت کی فلاح و بہبود ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں ان فروعی مسائل میں الجھنے کے لیے نہیں بھیجا بلکہ ہمارا مقصد دوسروں کی مدد کرنا اور سماج کو بہتر بنانا ہے۔

آج کے دور میں، جب پوری دنیا ترقی کی منازل طے کر رہی ہے، ہمیں بھی اپنے سماج کی ضروریات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ ہمارے علماء کرام کا فرض بنتا ہے کہ وہ عوام کو اُن مسائل کے بارے میں آگاہ کریں جو اُنہیں درپیش ہیں، نہ کہ وہ غیر ضروری مسائل میں اُنہیں الجھائیں۔ فروعی مسائل پر زور دینے سے ہمارے ہونہار نوجوانوں کی صلاحیتیں ضائع ہو رہی ہیں اور ہم بحیثیت قوم ترقی کے راستے سے دور ہو رہے ہیں۔ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ دین کا مقصد صرف عبادات نہیں بلکہ معاملات کی درستگی بھی ہے،تاکہ ہم ایک مثالی سماج قائم کر سکیں جہاں امن، خوشحالی، اور انصاف کا بول بالا ہو۔ ہمیں غیر ضروری مسائل کو پس پشت ڈال کر اصل دین کی روح کو سمجھنا چاہیے اور ایک ایسے سماج کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جہاں انسانیت اور بھائی چارہ اہمیت رکھتا ہو۔

دین اسلام کی تعلیمات ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ حقوق اللّٰہ اور حقوق العباد کا ایک گہرا تعلق ہے۔ دونوں کا خیال رکھنا اور ایک دوسرے کے ساتھ متوازن رویہ اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔جب ہم عبادات کو خالص نیت کے ساتھ ادا کرتے ہیں تو یہ ہمیں انسانی حقوق کی پاسداری کی طرف مائل کرتی ہیں۔ اسی طرح جب ہم دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں تو یہ ہماری عبادات کو مزید روحانی قوت عطا کرتا ہے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ حقیقی مسلمان وہی ہے جو اپنے حقوق کے ساتھ دوسروں کے حقوق کا بھی خیال رکھے، اور اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ دین اسلام کا اصل مقصد انسانیت کی فلاح و بہبود ہے۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں اس توازن کو قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکیں جو امن، خوشحالی، اور انسانیت کے اصولوں پر قائم ہو۔

دینی تعلیمات کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی عبادات کو ایک مثبت مقصد کے لیے استعمال کریں۔ اسلامی احکامات ہمیں یہ درس دیتے ہیں کہ اگر ہم اپنے ایمان کی بنیاد پر عمل کریں تو ہماری عبادات کا اثر ہماری روزمرہ کی زندگی میں بھی نظر آئے گا۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اگر ہم اپنے اخلاق، معاملات اور روزمرہ کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش کریں تو یہ نہ صرف ہمیں دنیا میں کامیابی دلائے گا بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کا ذریعہ بنے گا۔

عصر حاضر میں جہاں ہم معاشرتی مسائل، غربت، بے روزگاری، اور تعلیم کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، ہمیں اپنے دین کی تعلیمات کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ ہر مسلمان کو اپنی ذاتی زندگی میں ان اصولوں کو نافذ کرنا چاہیے تاکہ وہ نہ صرف اپنی ذات کے لیے بلکہ اپنے معاشرے کے لیے بھی ایک مثبت مثال قائم کر سکے۔ یہ عمل ہمیں ایک ایسے سماج کی تشکیل کی طرف لے جائے گا جہاں ہر فرد کی عزت، حقوق، اور حیثیت کا احترام کیا جائے گا۔

اسی طرح ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ معاشرتی مسائل کا حل کیسے نکالا جا سکتا ہے۔ اگر ہم اجتماعی طور پر ان مسائل کا سامنا کرنے کے لیے ایک دوسرے کا ساتھ دیں تو ہم ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں۔ ایک ایسی معاشرت جہاں ہر فرد کو اس کے حقوق ملیں، انصاف کا بول بالا ہو اور سب کے لیے مواقع میسر ہوں، یہی اسلام کا حقیقی پیغام ہے۔ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ہمارے معاشرے کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم نوجوانوں کو علم و آگاہی فراہم کریں۔ جدید دور میں تعلیم کا حصول بہت ضروری ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر توجہ دیں، انہیں قرآن اور سنت کی روشنی میں تربیت دیں تاکہ وہ صحیح معنوں میں دین کی روح کو سمجھ سکیں۔ جب ہمارے نوجوان دین کے اصولوں پر عمل کریں گے، تو وہ نہ صرف خود کو سنواریں گے بلکہ اپنے معاشرے کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔

الغرض دین اسلام ہمیں حقوق اللّٰہ اور حقوق العباد کا توازن برقرار رکھنے کا درس دیتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان کا رشتہ بہت مضبوط ہے، اور اسی رشتے کی مضبوطی ہی ہماری معاشرت کی ترقی کا ضامن ہے۔ ایک مثالی مسلمان وہ ہے جو اپنی عباد ت کو اپنے معاملات میں انصاف، رحم اور احترام کے ساتھ عمل میں لاتا ہے۔ ہمیں اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا، ان کی مدد کرنا اور معاشرتی بہتری کی کوشش کرنا چاہیے۔ جب ہم یہ سب کریں گے تو ہماری عبادات نہ صرف اللہ کی رضا کے لیے ہوں گی بلکہ یہ ہمیں ایک بہتر معاشرت کی تشکیل میں بھی مدد کریں گی۔اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے دل و دماغ میں یہ بات بٹھا لیں کہ حقوق العباد کی ادائیگی بھی ہماری عبادات کا ایک حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اپنے والدین، رشتہ داروں، پڑوسیوں اور معاشرت کے دوسرے افراد کے ساتھ حسن سلوک کریں۔ جب ہم دوسروں کے حقوق کا خیال رکھتے ہیں تو ہم اپنے ایمان کی حقیقت کو بھی سمجھتے ہیں۔ ہمیں اپنے علم، وسائل اور وقت کو دوسروں کے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ ہم سب کو اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا چاہیے اور یہ سوچنا چاہیے کہ ہم نے اپنے معاشرتی فرائض کو کتنا پورا کیا ہے۔ ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ ہماری عبادات کا اصل مقصد اللّٰہ کی رضا حاصل کرنا ہے، اور اسی رضا کے لیے ہمیں اپنے اخلاق، کرداراور معاشرتی ذمہ داریوں کو بہتر بنانا ہوگا۔

یاد رہے کہ ایک مضبوط اور خوشحال معاشرہ اس وقت تشکیل پاتا ہے جب اس کے افراد ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں اس بات کا عہد کرنا ہوگا کہ ہم نہ صرف اپنی عبادات پر توجہ دیں گے بلکہ حقوق العباد کی بھی مکمل ادائیگی کریں گے۔ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ دین اسلام کی حقیقی روح ان دونوں کے درمیان توازن میں ہے۔ ہم اس توازن کو برقرار رکھتے ہوئے نہ صرف اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ اپنے معاشرے کی تعمیر و ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ایمان کو عملی شکل دیں تاکہ ہم ایک ایسا معاشرہ قائم کر سکیں جہاں امن، انصاف اور خوشحالی کا دور دورہ ہو۔
( رابطہ۔سہی پورہ قاضی آباد 9797842030)
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
نجی ہسپتال اس بات کو یقینی بنائیںکہ علاج عام شہری کی پہنچ سے باہر نہ ہو:وزیراعلیٰ نیشنل ہسپتال جموں میں خواتین کی جراحی کی دیکھ بھال پہل ’پروجیکٹ 13-13‘ کا آغا ز
جموں
آپریشنز جاری ،ایک ایک ملی ٹینٹ کو ختم کیاجائیگا بسنت گڑھ میںحال ہی میں4سال سے سرگرم ملی ٹینٹ کمانڈر مارا گیا:پولیس سربراہ
جموں
مشتبہ افراد کی نقل و حرکت | کٹھوعہ میں تلاشی آپریشن
جموں
نئی جموں۔ کٹرہ ریل لائن سروے کو منظوری د ی گئی
جموں

Related

کالممضامین

رسوم کی زنجیروں میں جکڑا نکاح | شادی کو نمائش سے نکال کر عبادت بنائیں پُکار

July 16, 2025
کالممضامین

! عالمی حدت اور ہماری غفلت | ہوا، زمین اور پانی کو ہم نے زہر بنا دیا گلوبل وارمنگ

July 16, 2025
کالممضامین

والدین کی قربانیوں کی کوئی انتہا نہیں

July 16, 2025
کالممضامین

اپنے مستقبل سے جوا بازی کی بھیانک صورتحال | معاشرے کی نوجوان نسل کس سمت جارہی ہے؟ توجہ طلب

July 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?