سرینگر// حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے خاتون وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ’’امن اور مذاکرات‘‘ کے حوالے سے آئے روز بیانات کو ہمالیائی جھوٹ اور زمینی حقائق کو مسخ کرنے کی لاحاصل کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ بات اچھی طرح ذہن نشین ہونی چاہیے کہ جموں کشمیر کوئی امن وقانون کا مسئلہ نہیں ہے ، یہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطہ ہے، جس پربھارت نے جبری طور پراپنا ناجائز فوجی قبضہ کیا ہے اور جس کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔ گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری کوئی جنگ پسند قوم نہیں ہے، بلکہ یہ بھارت ہے جس نے 1947 میں جموں کشمیر میں اپنی فوجیں اُتار کر ایک نہتی قوم کو جبری طور اپنا غلام بنایا ہے جس کے نتیجے میں آج تک 6؍لاکھ انسانی زندگیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کو امن کے ساتھ جوڑ کر تاریخی حقائق کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ بھارت کا ہی فوجی قبضہ ہے جس نے یہاں کے امن کو غارت کردیا ہے اور جب تک یہ غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر انسانی قبضہ جاری رہے گا جموں کشمیر میں کبھی بھی پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا ہے۔ سید علی گیلانی نے امن کے دعاوی کرنے والوں کو تاریخ کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں چاہیے کہ وہ حقائق کا سامنا کریں کہ بھارت ایک قابض ملک ہے جس کے لیے ان کو پورے بھارت سے فوجیں یہاں کشمیر درآمد کرنا پڑرہی ہیں تاکہ ان کا فوجی اور جبری قبضہ برقرار رہ سکے۔ انہوں نے واضح کردیا کہ کشمیری قوم سب سے زیادہ اَمن کی متلاشی ہے۔ انہو ں نے نے محبوبہ مفتی کے ’’ مذاکرات‘‘ کے نعرے کوسب سے بڑا فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پُرفریب نعرے صرف اور صرف عالمی برادری کو دھوکہ دینے کے لیے دئے جارہے ہیں، جبکہ آزادی پسندوں کو اپنی بات پُرامن طریقے پر رکھنے کی اجازت نہ دے کر انہیں گھروں اور جیلوں میں بند کردیا گیا ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ ایسے حالات میں ’’امن‘اور مذاکرات‘ کے کھوکھلے نعرے دینے والوں سے پوچھا جاسکتا ہے کہ آپ کس امن اور کس مذاکرات کی بات کرتے ہو، اگر آپ کے امن اور مذاکرات کا مطلب یہ ہے کہ یہاں کے لوگ بھارت کے ظلم وجبر کے آگے سرینڈر کریں گے تو یہ آپ لوگوں کی خام خیالی ہے۔ جموں کشمیر کے لوگ کبھی بھی بھارت کے ظلم وجبر کے آگے سرینڈر نہیں کریں گے اور وہ اپنی مبنی بر حق جدوجہد کو ہر قیمت اور ہر صورت میں جاری وساری رکھیں گے۔