۔ 30ہزار کی بھرتی ہوئی، ستمبر سے ایک بار پھر بھرتی عمل شروع ہو گا:لیفٹیننٹ گورنر
غلام قادر بیدار
چرار شریف// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے منگل کو کہا کہ اس سال اب تک 1.27 کروڑ سیاحوں نے جموں کشمیرکا دورہ کیا ہے اور یہ تعداد پچھلے سال کے ریکارڈ کو عبور کرنے کے قریب ہے۔ چرار شریف میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ایل جی نے شیخ العالم شیخ نورالدین نورانیؒ کے آسان عالیہ پر حاضری دی اور چلڈرن پارک کا افتتاح کرتے ہوئے ایک اجتماع سے کہا ’’ دنیا شیخ العالم کو جانتی ہے۔ ولی کو دنیا میں کسی سے متعارف کرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ شیخ العالم ہیں شیخ الکشمیر نہیں۔ ولی تصوف کا مظہر تھے،” ۔لیفٹیننٹ گورنر نے چرار شریف میں کشمیر یونیورسٹی کے شیخ العالم سینٹر فار ملٹی ڈسپلنری اسٹڈیز کی شاخ قائم کرنے کے لیے انتظامیہ کے عزم کا اعادہ کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہاکہ چرار شریف میں شیخ العالم سنٹر فار ملٹی ڈسپلنری اسٹڈیز کی شاخ ان کے نظریات اور انسانیت اور احترام کے نظریات کو تمام روحانی سلسلوں تک پھیلائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگوں کو روشن مستقبل کی طرف بڑھنے، امن اور ترقی کے لیے اپنے آپ کو وقف کرنے اور ہمارے ثقافتی ورثے کے قیمتی خزانے کو کھولنے کی ترغیب دے گا۔خانقاہ کی بحالی کے مطالبے پر، لیفٹیننٹ گورنر نے محکمہ سیاحت کو ہدایت کی کہ وہ NIT کے ماہرین کے ساتھ قریبی تال میل میں کام کریں، تفصیلی ڈیزائن، آرکیٹیکچرل ڈرائنگ کا تجزیہ کریں اور قابل احترام ڈھانچے کو اس کی اصل شان میں بحال کریں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پرامن ماحول ہے کیونکہ کاروبار سال بھر جاری رہتا ہے اور اسکول اور کالج معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ میں ہمیشہ کہتا رہتا ہوں کہ امن کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے، امن قائم ہونے تک ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب شکارا ، ہوٹل اور عام آٹو رکشہ مالک غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بہت نقصان اٹھاتے تھے۔ ہم اس مرحلے سے نکل آئے ہیں۔انہوں نے کہا “اس سال اب تک 1.27 کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا ہے اور یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلے بہت زیادہ ہے،ہمیں امید ہے کہ سال کے آخر تک ریکارڈ توڑ سیاحوں کی آمد دیکھنے کو ملے گی‘‘۔انہوں نے کہا کہ جب سیاحوں کی بڑی تعداد کشمیر آنے لگی ہے تو انتظامیہ کامعیاری انفراسٹرکچر کو یقینی بنانا اولین فرض ہے ،ہم اپنے مہمانوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہر جگہ سیاحتی انفراسٹرکچر قائم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’ جب مہمانوں کی بڑی تعداد کشمیر آ ئے گی تو ہمارے مقامی دکاندار، ٹیکسی ڈرائیور، ہوٹل اور شکارا مالک کمائیں گے اور آخر کار ہماری معیشت بہتر ہو گی‘‘۔انہوں نے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی کا مکمل مرکز ضلع بڈگام میں قائم کیا جائے گا اور وہ جلد ہی اس مسئلہ پر وائس چانسلر سے بات کریں گے۔ بڈگام کے ضلع ہسپتال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال لوگوں کو تمام بڑی سہولیات فراہم کرے گا۔”میں کسی ایسی چیز کے دعوے نہیں کروں گا جو نہیں ہو سکتا۔ میں کھوکھلے وعدے نہیں کروں گا تاکہ اگر کوئی میری جگہ لے اور دعوی کرے کہ یہ وعدہ کیا گیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا، انہوں نے کہا۔ ایل جی نے کہا کہ اب تک 30,000 نوجوانوں کو نوکریاں ملی ہیں اور تمام کا انتخاب شفاف طریقے سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ستمبر سے ایک بار پھر بھرتی کا عمل شروع ہو جائے گا۔