اسلام آباد//امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن انتہائی مختصر دورے پر پاکستان پہنچ گئے اورپاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقات کریں گے۔خیال رہے کہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور تعلقات کی بحالی کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل تصور کیا جارہا ہے، جیسا کہ 21 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی افغان حکمت عملی کے اعلان کے دوران پاکستان پر کی جانے والی تنقید کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھر انتہائی نچلی سطح پر چلے گئے تھے۔گذشتہ روز امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے بگرام ایئر بیس پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خطرے سے بچنے کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان سے طالبان کو کمزور کرنے کے لیے کچھ مخصوص درخواستیں کیں ہیں جن پر دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستانی قیادت سے بات چیت کی جائے گی۔واشنگٹن میں امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم خطے کے دیگر ممالک سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ خطے میں کہیں بھی دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں قائم نہ کرنے دیں جبکہ اس حوالے سے امریکا اعلیٰ سطح پر پاکستان کے ساتھ کام کر رہا ہے‘۔ایک سوال کے جواب میں ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان سے طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو موصول ہونے والی حمایت کے خلاف کارروائی سے متعلق مخصوص درخواستیں کی ہیں۔یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کا فیصلہ دو ہفتے قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف کے دورہ امریکا کے دوران امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ٹلرسن اور امریکا کے سیکیورٹی کے مشیر جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کے بعد سامنے آیا تھا۔دو روز قبل پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کی امریکا کے دارالخلافہ واشنگٹن میں انسداد دہشت گردی پر منعقد انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کے لیے وہاں آمد کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان ملٹری حکام کے مل بیٹھنے کی پھر سے امید بڑھ گئیں تھی۔بات چیت کا تیسرا مرحلہ امریکا کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی اسلام آباد آمد کے بعد شروع ہوا جس میں امریکا کی جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے نئی پالیسی، جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 21 اگست کو کیا گیا تھا، پر بات کی گئی تھی۔