واشنگٹن //امریکی ریاست ٹیکساس میں انتظامیہ کے اندازے کے مطابق سمندری طوفان 'ہاروی' سے متاثرہ ساڑھے چار لاکھ افراد کو مدد کی ضرورت ہے جبکہ تقریباً 30 ہزار افراد کو عارضی پناہ گاہیں درکار ہوں گی۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد اقدامات اٹھائیں گے تاکہ ریاست ٹیکساس کو اس قدرتی آفت سے نمٹنے میں آسانی ہو۔منگل کو طوفان سے ہونے والی تباہ کاری کے معائنے کے لیے ٹیکساس کے دورے پر روانہ ہونے والے امریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طوفان سے بحالی کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔پیر کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس کی قریبی ریاست لوزیانا میں بھی ہنگامی حالت نافذ کرنے کی منظوری دی ہے۔نامہ نگاروں سے بات چیت میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے کانگریس میں فنڈنگ کے معاملے پر بات کر رہے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ ’ماہرین کہہ رہے ہیں کہ یہ بہت بڑا طوفان ہے۔ بہت ہی زیادہ پانی ہے اتنا پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں آنے والے سمندرطوفان کے بعد پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے جس کے بعد ’تباہ کن سیلاب‘ کی شدت بڑھنے کا امکان ہے۔ہوسٹن شہر میں سمندری طوفان ’ہاروی‘ کی وجہ سے اب تک 30 انچ بارش ہو چکی ہے جس سے سڑکیں دریا کا منظر پیش کر رہی ہیں۔جمعہ کو آنے والے سمندری طوفان ہاروی کے بعد طوفانی بارشوں سے سیلاب آ گیا ہے۔ماہرین کے اندازے کے مطابق طوفان کی وجہ سے ایک ہفتے میں اتنی بارش ہوگی جتنی ایک سال میں متوقع ہوتی ہے۔امریکہ کے چوتھے بڑے شہر ہوسٹن کی آبادی تقریباً 66 لاکھ ہے اور طوفان کی نتیجے میں ہونے والی بارش کے بعد اس کے قرب و جوار سے اب تک دو ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ہیلی کاپٹر کی مدد سے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کم سے کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔حکام کے مطابق سیلاب سے متاثر پانچ لاکھ افراد کی ٹیکساس میں امداد کی جا رہی ہے جبکہ 30 ہزار افراد کو ہنگامی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔طوفان کے بارے میں معلومات دینے والے سینٹر کا کہنا ہے کہ تباہ کن اور مہلک سیلاب کی صورتحال جنوب مشرقی حصوں میں جاری رہے گی اور ’15 سے 25 انچ تک اضافی بارش کا امکان ہے۔‘امریکہ کی نیشنل ویدر سروس کے مطابق اس نوعیت کا طوفان اس سے پہلے کبھی نہیں آیا تھا'محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بدھ اور جمعرات کو سب سے زیادہ بارش ہونے کا امکان ہے۔سیلاب کی وجہ سے ہزاروں گھروں میں بجلی کی سپلائی منقطع ہے، سکول بند ہیں اور رن وے پر پانی آنے سے ہوسٹن کے دو ایئر پورٹس بند ہیں۔'ہاروی' سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔ لیکن خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے انشورنس ماہرین نے اندازے کا اظہار کیا ہے کہ اس طوفان کے نتیجے میں ہونے والا مالی نقصان 2005 میں آنے والے طوفان کیٹرینا جتنا ہو سکتا ہے۔