عظمیٰ نیوز سروس
تہران// امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات میں نیا موڑ آگیا ہے۔ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد حالات تیزی سے بدل گئے ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ نے سنیچر کے روز کہا کہ ایران پر اسرائیل کے حملے کے بعد جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ کوئی بھی بات چیت اب فضول ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو مبینہ طور پر فوجی حملوں کی اجازت دیتے ہوئے مذاکرات کرنے کا دعوی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے امریکہ پر اسرائیلی حملے کی حمایت کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت سفارتی عمل کو متاثر کرنے میں کامیاب رہی اور دعوی کیا کہ یہ حملہ واشنگٹن کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتا تھا۔ ایران نے اس سے قبل امریکہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔امریکہ ایران جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو مسقط میں ہونا تھا۔ تاہم اسرائیلی حملوں کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مذاکرات آگے بڑھیں گے یا نہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم کو معلوم تھا کہ اسرائیلی حملے ہونے والے ہیں لیکن پھر بھی وہ سمجھتے ہیں کہ معاہدے کا امکان ہے۔ دریں اثنا، اسرائیلی حملے کے چند گھنٹے بعد، ٹرمپ نے ایران کو ایک انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے وہ سمجھوتہ کرلے۔ٹروتھ سوشل پر شیئر کیے گئے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا، ‘میں نے ایران کو ڈیل کرنے کے کئی مواقع دیے۔ میں نے انہیں سخت الفاظ میں کہا، ‘بس کرو، لیکن چاہے انہوں نے کتنی بھی کوشش کی ہوں، چاہے کتنے ہی قریب کیوں نہ پہنچ گئے ہوں، وہ اسے پورا نہیں کر سکے۔میں نے انہیں بتایا کہ یہ ان کے اندازے اور جانکاری سے کہیں زیادہ بدتر ہو گا۔ امریکہ اب تک دنیا کا سب سے بہترین اور مہلک فوجی سازوسامان بناتا ہے۔ اسرائیل کے پاس بہت کچھ ہے اور آنے والے وقت میں اور بھی ہوگا۔ وہ اسے استعمال کرنا جانتے ہیں۔ کچھ ایرانی سخت گیر بہادری دکھا رہے تھے، وہ اب نہیں رہے، وہ نہیں جانتے تھے کہ کیا ہونے والا ہے۔ٹرمپ کا یہ بیان اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان آیا ہے۔ اسرائیل نے جمعے کو ایران کی جوہری تنصیبات، فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں پر حملہ کیا۔ ایکس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں اسرائیلی دفاعی افواج نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہے۔تل ابیب کا دعویٰ ہے کہ ایرانی حکومت کے ہاتھوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار اسرائیل اور وسیع دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔ اسرائیل کے پاس اپنے شہریوں کے تحفظ کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیل ایران پر اپنے جارحانہ حملوں کو اپنا دفاع اور تحفظ قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔