واشنگٹن//امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ٹھوس اور فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے ۔امریکی نائب صدر مائیک پنس نے اس کی اطلاع دی۔ انہوں نے اس مصیبت کو دنیا کے لئے خطرہ قرار دیا۔ مسٹر پنس نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں حکومت پر ہوئے جنگجویانہ حملے کے لئے میانمار کی فوج کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف خوفناک اوروحشیانہ کاروائی کی جا رہی ہے ۔ان کے گھروں جلایا جا رہا ہے ۔نائب صدر نے کہا کہ روہنگیا کے طویل مدتی حل کے لئے فوج کو تشددروکنا ہوگا اورسفاری کوششوں کی حمایت کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا، "صدر ٹرمپ اور میں سلامتی کونسل سے اپیل کرتا ہوں کہ روہنگیا بحران کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس اور فوری کارروائی کریں۔ اس کے علاوہ میں روہنگیا لوگوں کوان کی ضروریات کے مطابق مدد کرنے کا اعلان کرتاہوں۔ ادھر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ وہ فلاحی بنیادوں پر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کی امداد کے لیے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم فراہم کرے گا۔میانمار کی ریاست رکھائن میں مقیم روہنگیا مسلمانوں پر ریاستی ظلم و ستم کے بعد یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا قدم ہے۔امریکی امدادی رقم روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے خوراک، ادویات، پانی، صحت و صفائی اور خیموں کی صورت میں خرچ کی جائے گی۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر کے سربراہانِ مملکت اس وقت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں۔اقوامِ متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب صدر مائیک پینس نے میانمار کی فورسز کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر کیے جانے والے ظلم و بربریت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم تاریخی بے دخلی دیکھ رہے ہیں۔‘امریکی نائب صدر نے میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو بِلا خوف واپس آنے کے بیان کو خوش آئند قرار دیا اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ میانمار کی افواج فوری طور پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں بند کریں اور اس مسئلے کے طویل المدتی حل کے لیے سفارتی کوششوں میں مدد فراہم کرے۔پناہ گزینوں اور نقل مکانی امور کے ماہر ایک اعلیٰ امریکی سفارتکار سائمن ہینشا نے کہا کہ میانمار حکومت کو علاقے میں لوگوں کی حفاظت کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔سائمن نے مقامی صحافی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر قاتلانہ حملے، ان کے ماورائے عدالت قتل، ریپ اور گھروں کو جلائے جانے کی اطلاعات پر تشویش ہے۔