عظمیٰ نیوز سروس
ماسکو //روس اور یوکرین کے درمیان عرصے سے جاری جنگ کے دوران امریکا نے یوکرین کو بعض ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یوکرین کو پیٹریاٹ ایئرڈیفنس سسٹم اور ہیل فائر میزائلوں کی ترسیل مؤخر کردی گئی ہے، بائیڈن انتظامیہ کے وعدے اب نظرثانی کیعمل سے گزررہے ہیں، پینٹاگون نے ہتھیاروں ذخائر کم ہونے پر ان کی فوری ترسیل نامناسب قرار دی ہے۔روس نے امریکی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کو کم ہتھیارملیں گے تو جنگ جلد ختم ہوگی، دوسری طرف یوکرین نے انتباہ دیا ہے کہ دفاعی امداد میں تاخیر روس کو مزید جارحیت پر اْکسائیگی۔یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے حوالے سے ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ فیصلہ امریکی مفادات کو ترجیح دینے کے تحت کیاگیا ہے۔واشنگٹن کے فیصلے پر کیف میں امریکی سفیر کو طلب کرکے تحفظات سے آگاہ کردیا گیا، یوکرین کی وزارت خارجہ نے امداد روکنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوکرین کو 66ارب ڈالرز کی امریکی فوجی امداد پہلے ہی دی جاچکی ہے، نیٹورکن ممالک بھی یوکرین کو ایئر ڈیفنس سسٹمز کی فراہمی سے گریزاں ہیں۔ادھریوکرین نے اپنے حالیہ حملوں میں روس کے شہر کورسک میں روسی بحریہ کے نائب سربراہ میجر جنرل میخائل گڈکوف کو ہلاک کر دیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل میخائل گڈکوف نے یوکرین کے خلاف جنگ میں بریگیڈ کی قیادت کی تھی، ان کے مارے جانے کی تصدیق مشرقی روسی علاقے کے گورنر اولیگ کوزیمیاکو نے کی۔اس سے قبل غیر سرکاری روسی اور یوکرائنی ٹیلی گرام چینلز نے اطلاع دی تھی کہ یوکرین کی سرحد سے متصل کورسک میں میجر جنرل میخائل گڈکوف کو 10 فوجیوں سمیت ہلاک کیا گیا۔واضح رہے کہ یوکرین کے ہاتھوں مارے گئے روسی بحریہ کے نائب سربراہ سب سے سینئر روسی فوجی افسران میں سے ایک ہیں۔گورنر اولیگ کوزیمیاکو نے اپنے بیان میں کہا کہ میخائل گڈکوف ایک افسر کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ہلاک ہوئے ، مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔میخائل گڈکوف کو یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی میں بہادری کا ایوارڈ ملا تھا اور یوکرین نے ان پر جنگی جرائم کا الزام لگایا تھا۔بحریہ کے نائب سربراہ کی ہلاکت کی خبر پر روسی وزارت دفاع یا یوکرین کی طرف سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔