رملہ// امریکی کی نئی حکومت نے سابق صدر ٹرمپ کی جانب سے بند کی گئی فلسطینیوں کی مالی امداد کو بحال کرنے اور یروشلم میں اپنا قونصل خانہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اسرائیل کے دورے کے بعد فلسطین پہنچے جہاں انہوں نے فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی اور اسرائیلی بمباری سمیت خطے کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے فلسطینی صدر محمود عباس کو یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے جنگ کے باعث تباہ حال غزہ میں تعمیر نو کے لیے کئی ملین ڈالرز بطور امداد فراہم کرنے کی خوشخبری بھی سنائی۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین اتھارٹی کے لیے تمام قسم کی مالی امداد بند کردی تھی جب کہ 2019 میں یروشلم میں سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکین بدھ کو اپنے سفارتی مشن کے اگلے مرحلے میں مصر پہنچ گئے ہیں جس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 روزہ جنگ کا خاتمے کرنے والے جنگ بندی کے معاہدے کو تقویت پہنچانا ہے۔ انٹونی بلنکین کی مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی، مصری وزیر خارجہ سامح شیری اور جاسوس ادارے کے سربراہ عباس کامل سے ملاقات طے ہے۔اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں سے تفصیلی بات چیت کی اور وہاردن کے بادشاہ اور دیگر حکام سے ملاقات کے لیے عمان روانہ ہوں گے۔انہوں نے تباہی سے بری طرح متاثر غزہ کی از سر نو تعمیر کے لیے ’بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے‘ کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے ۔
جبکہ اس بات کا وعدہ بھی کیا کہ اس علاقے کو ملنے والی کوئی بھی امداد حماس تک نہیں جائے گی۔اسرائیلی صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے پیغام کے مطابق ’روانگی سے قبل انٹونی بلنکین نے امریکی صدر جو بائیڈن کی اسرائیلی صدر ریون ریولین کو آنے والے ہفتوں میں دورہ امریکہ کی دعوت میں توسیع کر دی۔ جسے ریون ریولین نے قبول کر لیا۔‘ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد ان کا یہ دورہ اہم قرار دیا جا رہا ہے۔