سرینگر//لبریشن فرنٹ(ح) کے چیرمین جاوید احمد میر نے امریکی حکومت کی دوہری پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 1947سے امریکی حکومت نے تنازع کشمیر کو صرف مفادات کی خاطر استعمال کیا۔ انہوں نے امریکی حکومت کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ۱۹۹۱ میں امریکی سٹیٹ ڈپاٹمنٹ نے سکیڑی آف سٹیٹ رابن رافیل کو کشمیر کے تنازع کے حوالے اور اس کے پر امن حل کے لئے ہمارے پاس مذاکرات کے لئے بھیجا اور ۱۹۹۱ میں رابن رافیل نے کشمیر کے سینئر صحافی غلام نبی خیال کے ہمراہ ہمارے ساتھ حضرتبل میں ایک ملاقات کے دوران تنازع کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کا ہم سے وعدہ کیا اور امریکی حکومت کی طرف سے کشمیر عوام کو سیاسی سفارتی سطح پر مدد کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ اور کہا امریکی حکومت پر امن طور تنازع کشمیر کو حل کروانے کے لئے پر امن جدوجہد چاہتی ہے۔ امریکی سکیڑی نے انسانی حقوق کے حوالے سے بھی کشمیر میں بھارتی افواج اور انکی فورسز کی طرف سے زیادتیوں کے خلاف کاروائی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ مگر آج امریکی حکومت نے صرف مفادات کے خاطر UJCکے امیر سید صلاح الدین پر دہشتگردی کا لیبل چسپاں کرکے امریکی حکومت نے اپنی دوہری پالیسی کا صاف ثبوت پیش کیا۔ اور اپنی مفادات کے لئے امریکی حکومت نے دوسروں کی قربانیوں اور انکے حق پر شب خون مارکر صرف اپنے عوام اور ملک کے لئے مفادات حاصل کئے۔ جاوید میر نے کہا سید صلاح الدین کشمیری ہے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لئے سیاسی ، سفارتی اور عسکری جدوجہد کرنے میں مصروف عمل ہے جبکہ اسے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت متنازع مسائل کو پر امن طور سلجھانے کے بجائے الجھانے میں اہم رول ادا کر رہا ہے۔ جبکہ 1947سے بھارت اور پاکستان کے تین خون ریز جنگوں کے بعد امریکی حکومت نے ہی ثالثی کا کردار ادا کرکے کشمیر تنازع کو حل کروانے کے معاہدے بھی کروائے تھے۔