Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

امریکہ میں یوایس ایڈکے دفاتر کی بندش !| عالمی سطح پر انسانی اور ترقیاتی امداد پر ممکنہ اثرات حالات حاضرہ

Towseef
Last updated: March 7, 2025 9:13 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

معراج زرگر

امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) 1961 میں صدر جان ایف کینیڈی کے دور میں قائم کیا گیا تھا، جس کا مقصد دنیا بھر میں ترقیاتی اور انسانی امداد فراہم کرنا تھا۔ یہ ادارہ صحت، تعلیم، زراعت، جمہوریت کی ترویج، اور اقتصادی ترقی جیسے شعبوں میں کام کرتا رہا ہے۔ متعدی بیماریوں کی روک تھام، ماں اور بچے کی صحت میں بہتری، اور ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف اقدامات، بنیادی تعلیم کی فراہمی، اساتذہ کی تربیت، اور تعلیمی مواد کی دستیابی، کسانوں کو جدید تکنیک کی تربیت، فصلوں کی پیداوار میں اضافہ، اور خوراک کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا، انتخابی عمل کی شفافیت، قانونی اصلاحات، اور انسانی حقوق کی ترویج اور چھوٹے کاروباروں کی معاونت، مالیاتی خدمات تک رسائی، اور تجارتی مواقع کی فراہمی، یو۔ایس۔ایڈ کی خاص سرگرمیوں میں شامل تھا۔ یو ایس ایڈ نیدنیا بھر مین تقریباً 100 ممالک میں اپنی خدمات فراہم کی ہیں، جن میں نمایاں طور پر ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ، اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ پاکستان میں، یو ایس ایڈ نے قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی بحالی، صاف پانی کی فراہمی، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر، اور خواتین کو بااختیار بنانے جیسے منصوبوں میں معاونت کی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، سال 2023 میں امریکہ نے بین الاقوامی امداد پر مجموعی طور پر 68 ارب ڈالر خرچ کیے، جس میں سے تقریباً 40 ارب ڈالر یو ایس ایڈ کے ذریعے خرچ کیے گئے۔ یہ فنڈز بنیادی طور پر ایشیا، افریقہ کے صحرائے صحارا کے جنوب میں واقع ممالک، اور یوکرین میں استعمال ہوئے۔ یو ایس ایڈ کے امدادی پروگراموں کے سالانہ اخراجات مختلف ممالک اور منصوبوں کی نوعیت کے مطابق متعین کیے جاتے ہیں۔ مچال کے طور پر پچھلی تقریبا دو صدیوں سے بھارت میں جمہوری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے 2.86 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی گئی ہے، جس میں سے صرف پچھلے چار سالوں میں 650 ملین ڈالر دیے گئے ہیں پاکستان میں 2023 کے دوران سیلاب متاثرین اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 215 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی۔ اس کے علاوہ، صحت کے شعبے میں 30 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، اور سیلاب سے متاثرہ طلبہ کے لیے 600 سے زائد اسکالرشپس فراہم کی گئیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں یو ایس ایڈ کی امدادی سرگرمیوں میں کمی دیکھی گئی ہے۔ مالی سال 2011-12 میں پاکستان کو 126 ملین ڈالر کی امداد ملی، جو مالی سال 2023-24 میں کم ہو کر 41 ملین ڈالر رہ گئی۔ یہ کمی مختلف سیاسی اور مالی عوامل کا نتیجہ ہے۔

مجموعی طور پر، یو ایس ایڈ کی سالانہ بجٹ اور امدادی پروگراموں پر اخراجات عالمی اور مقامی حالات، سیاسی پالیسیوں، اور ترجیحات کے مطابق تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ امریکہ کی غیر ملکی امداد دنیا بھر کے متعدد ممالک تک پہنچتی ہے، جو اقتصادی، فوجی، اور انسانی امداد کی

صورت میں فراہم کی جاتی ہے۔ 2023 میں، امریکہ نے کل 68 ارب ڈالر کی بین الاقوامی امداد فراہم کی، جس میں سے 88 فیصد اقتصادی امداد اور 12 فیصد فوجی امداد تھی۔

پچھلے تین سال میں، یوکرین امریکی امداد کا سب سے بڑا وصول کنندہ رہا، جس نے یو ایس ایڈ سے 14.4ارب ڈالر کی اقتصادی امداد حاصل کی۔ دوسرے نمبر پر اردن رہا، جسے 770ملین ڈالر کی اقتصادی امداد ملی۔ یمن اور افغانستان کو بالترتیب 359.9ملین ڈالر اور 332ملین ڈالر کی امداد فراہم کی گئی۔ فوجی امداد کے حوالے سے، امریکہ نے 2023میں دنیا بھر کے اپنے اتحادیوں کو 8.2 ارب ڈالر کی فوجی امداد دی، جس میں سے نصف اسرائیل اور مصر نے وصول کی۔ اسرائیل کو 3.3 ارب ڈالر کی فوجی امداد ملی، جبکہ مصر کو 1.5 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی گئی۔

تاہم حال ہی میں یو ایس ایڈ کے دفاتر کی بندش اور اس کی سرگرمیوں میں کمی کے فیصلے سامنے آئے ہیں، جن کے پیچھے متعدد وجوہات کارفرما ہیں۔ بعض ممالک نے یو ایس ایڈ پر داخلی سیاسی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے۔ مثال کے طور پر، 2012 میں روسی حکومت نے یو ایس ایڈ پر ملک کی سیاست میں مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے اسے ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ 2025 میں ٹرمپ انتظامیہ نے یو ایس ایڈ کے 90 فیصد سے زائد غیر ملکی معاہدے ختم کرنے کا اعلان کیا، جس کے نتیجے میں 60 ارب ڈالر کی امداد منسوخ کی گئی۔ اس اقدام کا مقصد فضول اخراجات کو کم کرنا اور امداد کو امریکی مفادات کے مطابق ڈھالنا تھا۔ اسی سال، ٹرمپ انتظامیہ نے یو ایس ایڈ کو محکمہ خارجہ میں ضم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا، تاکہ امدادی پروگراموں کو امریکی خارجہ پالیسی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں یو ایس ایڈ کے متعدد اعلیٰ افسران کو رخصت پر بھیج دیا گیا اور سینکڑوں ملازمین کو ان کی ای میلز سے لاگ آؤٹ کر دیا ۔یو ایس ایڈ کے دفاتر کی بندش اور امدادی سرگرمیوں میں کمی کے نتیجے میں دنیا بھر میں متعدد منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے، صحت، اور تعلیم کے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے استفادہ کنندہ ممالک کی مقامی آبادی کی زندگیوں پر منفی اثر پڑے گا۔ قدرتی آفات یا تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں محدود ہو سکتی ہیں، جس سے متاثرین کی بحالی میں مشکلات پیش آئیں گی۔ چھوٹے چھوٹے کاروباروں اور زرعی منصوبوں کے لیے مالی معاونت کی کمی سے استفادہ کنندہ ممالک کی مقامی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ انتخابی عمل کی شفافیت اور قانونی اصلاحات کے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے جمہوری اداروں کی مضبوطی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ مجموعی طور پر، یو ایس ایڈ کی سرگرمیوں میں کمی سے نہ صرف مستفید ہونے والے ممالک بلکہ عالمی سطح پر ترقیاتی اہداف پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس لئے امدادی پروگراموں کے تسلسل اور مؤثریت کو برقرار رکھنے کے لیے استفادہ کنندہ ممالک کو متبادل ذرائع اور شراکت داریوں کی تلاش ضروری ہے۔بدلتے ہوئے ورلڈ آرڈر اور ٹرمپ انتطامیہ کے جارہانہ اقدامات کو دیکھ کر آنے والے وقت میں دیکھنا ہوگا کہ عالمی سطح پر امداد ی کاروائیوں کے کیا احداف ہونگے اور کس طرھ ضرورت مند ممالک اس بحران سے نکل پائیں گی۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہم نے پاکستان میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، کوئی نشانہ ضائع نہیں گیا:اجیت ڈوول
برصغیر
خواتین کی خود مختاری کے تئیں مادر مہربان کا رول قابل سراہنا ہے:سکینہ یتو
تازہ ترین
کشمیر میں اگلے دو روز کے دوران موسم گرم و مرطوب رہنے کا امکان
تازہ ترین
کپواڑہ کے گاؤں میں آلودہ پانی پینے سے 200 سے زائد افراد بیمار
تازہ ترین

Related

مضامین

بابا نگری وانگت ،روحانیت کا مرکز

July 10, 2025
مضامین

یادِ الٰہی۔روح کی اصل غذا زندگی روح اور قالب دو اجزاء کی اصل صورت ہے

July 10, 2025
مضامین

زبان ،قلوب و اذہان کی ترجمان نقطہ نظر

July 10, 2025
مضامین

قرآن ِمجید عظمت اور سرچشمۂ حیات‎ روشنی

July 10, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?