عظمیٰ نیوزڈیسک
واشنگٹن//امریکہ میں یکم اکتوبر 2025 سے وفاقی حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہو گیا ہے۔ تقریباً 7 سال بعد یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے جب فیڈرل فنڈنگ بڑھانے کا بل سینیٹ سے منظور نہ کر سکا۔ منگل کو سینیٹ میں نصف شب تک بل پاس کرنے کی آخری مہلت تھی، مگر 60 ووٹوں کی ضرورت کے باوجود نتائج صرف 55 ووٹ ہی حاصل ہو سکے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر حکومت بند کرانے کا الزام لگاتے ہوئے خبردار کیا کہ وہ فیڈرل ملازمین کو برطرف کرنے کی کارروائی آگے بڑھا سکتے ہیں۔شٹ ڈائون کے نتیجہ میں امریکی سرکاری ایجنسیاں قانون نافذ کرنے جیسی ضروری سرگرمیوں کو چھوڑ کر باقی تمام کام روک دئے گئے۔ شٹ ڈاؤن کا مطلب ہی یہی ہے کہ حکومت کے بغیر بجٹ کے چلنے والے شعبے معطل ہو جاتے ہیں۔ ہر سال امریکہ کی حکومت اگلے مالی سال کے لیے بجٹ پاس کرتی ہے۔ اگر کانگریس وقت پر اتفاق نہ کرے تو کئی محکموں کو فنڈز نہ ملتے۔معاشرے پر شٹ ڈاؤن کے وسیع اثرات پڑتے ہیں۔ فیڈرل سروسز میں تاخیر، ملازمین اور چھوٹے کاروباروں میں عدم استحکام پیدا ہوتا ہے۔ جب بجٹ نہ ہو تو کئی سرکاری محکمے اور سروسز بند کر دی جاتی ہیں۔ ضروری سروسز جیسے پولیس، ایمرجنسی ہسپتال اور ایئر ٹریفک کنٹرول چلتے رہتے ہیں۔ مگر باقی سروسز جیسے نیشنل پارکس، کچھ دفاتر، امیگریشن کیسز وغیرہ بند یا سست ہو جاتی ہیں۔ بجٹ کی کمی سے لاکھوں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں رک جاتی ہیں، جو بعد میں ملتی ہیں۔ بجٹ نہ ہونے پر ملازمین کو ادائیگی کے بغیر چھٹی بھی دی جاتی ہے۔ پاسپورٹ اور ویزا جاری کرنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔سوشل سکیورٹی یا میڈی کیئر سروسز میں رکاوٹیں آئیں گی۔ سرکاری ویب سائٹس اور ہیلپ لائنز بند یا سست ہو جائیں گی۔ نیشنل پارکس کے علاوہ میوزیمز اور سرکاری پروگرامز معطل ہو سکتے ہیں۔ سرکاری محکموں کے بند ہونے سے چھوٹے کاروباروں کو مالی امداد میں تاخیر یا رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اگر مجھے امن کا نوبل انعام نہ ملا | تو یہ امریکہ کیلئے بڑی توہین ہوگی: ڈونلڈ ٹرمپ
یواین آئی
واشنگٹن// امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر مجھے امن کا نوبل انعام نہ ملا تو یہ امریکہ کے لیے بڑی توہین ہوگی۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلیٰ فوجی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہ نوبل امن انعام ملنے کے امکانات نہ ہونے کے برابرہیں، عالمی تنازعات حل کیے، مجھے امن کا علمبردار سمجھا جانا چاہیے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ نوبل انعام کسی ایسے شخص کو دیا جائے گا، جس نے کچھ نہیں کیا جبکہ میں نے حقیقی امن قائم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔’’ اگر مجھے نوبل امن انعام نہ ملا تو یہ امریکا کے لیے بڑی توہین ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اگر غزہ منصوبہ کامیاب رہا تو ہم صرف آٹھ ماہ میں آٹھ جنگیں ختم کرچکے ہوں گے، جو ایک غیرمعمولی کامیابی ہے۔