عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
بیجنگ //چین کے وزیر خارجہ وانگ ڑی نے کہا ہے کہ اگر بیجنگ اور واشنگٹن مل کر کام کریں تو وہ ’بہت سی عظیم کامیابیاں‘ حاصل کرسکتے ہیں، یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا میں اگلے ماہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری ہونے جارہی ہے۔چینی وزیر خارجہ وانگ ڑی نے تائیوان کے معاملے پر امریکا کی ’مداخلت‘ کے خلاف بھی خبردار کیا۔حالیہ برسوں میں دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارت اور ٹیکنالوجی سے لے کر انسانی حقوق اور تائیوان کے خود مختار جزیرے کے حوالے سے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سمیت متعدد مسائل نے سر اٹھایا ہے۔وانگ ڑی نے بیجنگ میں منگل کے روز خطاب کے دوران کہا کہ امریکا کے بارے میں چین کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، جس میں گزشتہ سال ملک کے سفارتی کاموں اور مستقبل کے بارے میں اس کی توقعات کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی ورکنگ گروپس اور سرحد پار منشیات کی روک تھام پر تعاون مکمل طور پر ثابت کرتا ہے کہ جب تک چین اور امریکا تعاون کرتے ہیں، ہم بہت سے عظیم کام انجام دے سکتے ہیں۔تاہم انہوں نے تائیوان کے حوالے سے انتباہ بھی دہرایا اور کہا کہ بیجنگ، امریکا کی جانب سے غیر قانونی اور غیر معقول جبر، خاص طور پر چین کے اندرونی معاملات میں اس کی غیر قانونی مداخلت کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔وانگ ڑی نے کہا کہ ہمیں ایک مضبوط اور ٹھوس جواب دینا ہوگا، اپنے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے دفاع کرنا ہوگا، اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا تحفظ کرنا ہوگا۔چین، تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اس پر قبضہ کرنے کے لیے طاقت کا استعمال ترک نہیں کرے گا جبکہ امریکا کا تائی پے کے ساتھ اپنے دفاع کے لیے وسائل فراہم کرنے کا دیرینہ معاہدہ ہے۔تائیوان کے حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ چین نے جزیرے کے اردگرد برسوں میں اپنی سب سے بڑی بحری مشقیں کی ہیں، جس میں جاپان کے جنوبی جزائر کے قریب سے بحیرہ جنوبی چین تک تقریباً 90 بحری جہاز تعینات کیے گئے ہیں اور غیر ملکی بحری جہازوں پر حملوں اور سمندری راستے کی ناکہ بندی کی نقل کی گئی ہے۔بیجنگ نے کبھی ان مشقوں کی تصدیق نہیں کی لیکن وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم مشقیں کریں گے یا نہیں اور ہم انہیں کب منعقد کریں گے، اس کا فیصلہ ہم اکیلے کرتے ہیں۔20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد چین اور امریکا کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں، کیونکہ نومنتخب صدر نے چین کی جانب سے غیر منصفانہ تجارتی طرز عمل کو سزا دینے کے لیے مزید محصولات عائد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔وانگ ڑی نے کہا کہ بیجنگ کو امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ درست انتخاب کرے گی، چین کے ساتھ اسی سمت میں کام کرے گی، رکاوٹوں کو ختم کرے گی، رکاوٹوں کو دور کرے گی اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی دینے کے لیے کوشش کرے گی۔