یو این آئی
قاہرہ// امریکا، قطر اور مصر کی کوششیں ناکام ہو گئیں، غزہ جنگ بندی معاہدہ نہ ہو سکا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلیٰ امریکی سفارت کار انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کر دیا، انھوں نے فریقین سے اپیل کی کہ اب ‘اختتامی لائن’ قریب ہے انھیں غزہ جنگ بندی معاہدے تک پہنچ جانا چاہیے ۔الجزیرہ ٹی وی نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کر دیا ہے ، امریکی وزیرخارجہ نے کہا غزہ میں اسرائیلی اسیران اور فلسطینیوں کے لیے وقت اہم ہے ، مصر میں ہونے والی یہ بات چیت غزہ میں جنگ بندی کا آخری موقع ہو سکتا ہے ۔تاہم، حماس نے امریکہ اور اسرائیل پر تاخیر اور نئی شرائط شامل کرنے کا الزام لگایا، اور کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کے لیے وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔
دوسری امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیانات کے باوجود اسرائیل غزہ سے فوج کے انخلا پر تیار ہے ۔قطر سے روانگی کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچنے کیلئے دوحا میں ہونے والے مذاکرات میں غزہ سے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے انخلا پر اتفاق کیا گیا تھا۔انٹونی بلنکن نے کہا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے غزہ سے انخلا کے شیڈول اور مقام کے تعین سے متعلق معاہدہ بلکل واضح ہے اور اسرائیل نے اس پر رضامندی ظاہر کردی ہے ۔امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ ہفتے مذاکرات میں طے پانے والے نکات سے متعلق تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی معاہدہ تیار کرلیا گیا ہے جس پر تین مراحل میں عملدرآمد کیا جائے گا اور غزہ سے اسرائیلی ڈیفنس فورس کا انخلا بھی ان میں شامل ہے ۔انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے ملاقات کے دوران انہیں امریکا کے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر رضامندی سے متعلق آگاہ کردیا تھا۔ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیل پر خاطر خواہ دباؤ نہیں ڈالا۔ دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز کے پروفیسر محمد الماسری نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیتن یاہو کا غزہ جارحیت ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور بائیڈن انتظامیہ اسرائیل پر جنگ بندی قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے میں ناکام رہی ہے ۔ادھر امریکی اہلکار نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی پر نیتن یاہو کا بیان ‘تعمیری نہیں’ ہے ۔مشرق وسطیٰ میں وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ سفر کرنے والے ایک امریکی اہلکار نے غزہ-مصر سرحد پر “زیادہ سے زیادہ کنٹرول برقرار رکھنے کے بارے میں نیتن یاہو سے منسوب ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ جنگ بندی تک پہنچنے میں مددگار نہیں ہیں۔سینیئر اہلکار نے حساس معاملے کے بارے میں بات کرنے کے لیے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے زیادہ سے زیادہ بیانات ختم لائن کے پار جنگ بندی کے معاہدے کو حاصل کرنے کے لیے تعمیری نہیں ہیں۔اس سے قبل، اسرائیلی اخبار ماریو کے بیانات میں، نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل، کسی بھی صورت میں، فلاڈیلفی کوریڈور اور نیٹزرم محور کو چھوڑنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ کے باوجود نہیں چھوڑے گا۔