واشنگٹن //امریکی حکومت کے سینئر ذمے داران نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک یادداشت میں بتایا ہے کہ امریکی انتظامیہ عارضی طور پر اْن 11 ممالک کے زیادہ تر پناہ گزینوں کی درخواستوں پر غور ملتوی کر دے گی جن کو خطرناک ممالک شمار کیا جاتا ہے۔انتظامیہ کی جانب سے منگل کے روز ارکانِ کانگریس کے سامنے پیش کی جانے والی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ انتہائی خطرناک شمار کیے جانے والے 11 ممالک کے شہریوں کا جائزہ لے کر متعلقہ خطرات کا تفصیلی تجزیہ کرے گی۔ فی الوقت انتظامیہ عارضی طور پر دیگر ممالک کے پناہ گزینوں کی درخواستوں کو ترجیح دے گی۔مذکورہ یادداشت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ عارضی طور پر اس پروگرام کو بھی روک رہی ہے جو امریکا میں پہلے سے موجود پناہ گزینوں کو بیرون ملک موجود اپنے عزیز و اقارت کے لیے درخواست پیش کرنے کی اجازت دیتا ہے۔اس یادداشت پر وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے علاوہ داخلہ سکیورٹی کے وزیر کی ناظم الامور الین ڈیوک اور قومی انٹیلی جنس کے سربراہ ڈان کوٹس نے دستخط کیے۔یادداشت کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے بدھ کے روز سے تمام پناہ گزینوں کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ گزشتہ دس برسوں کے دوران اپنے مقامات کے حوالے سے معلومات پیش کریں۔ یہ دورانیہ موجودہ مدت کے مقابلے میں دوگنا ہے۔بدھ کے روز سے نافذ العمل یادداشت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب پناہ گزینوں کی اکثریت پر عائد 120 روز کی پابندی اختتام پذیر ہو رہی ہے۔منگل کے روز امریکی سپریم کورٹ نے سرکاری طور پر قانونی اپیل کی درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔ ریاست ہوائی کی جانب سے یہ درخواستیں صدر ٹرمپ کی طرف سے سفر پر پابندی کے سابقہ حکم اور پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی کے خلاف پیش کی گئی تھیں۔عدالت نے صدر ٹرمپ کی جانب سے سابقہ 90 روز کی پابندی ختم ہونے پر دس اکتوبر کو سفری پابندی سے متعلق پہلے مقدمے کو خارج کر دیا تھا۔صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطی اور افریقہ کے بعض ممالک کے پناہ گزینوں اور شہریوں کے امریکا میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کرنے کے احکام جاری کیے تھے تاہم ان کے خلاف عدالتوں میں اپیل کر دی گئی۔