تہران //ایرانی صدر حسن روحانی نے اعلان کیا ہے کہ امریکا اور اسی طرح فرانس کی تنقید کے باوجود ان کا ملک اپنی عسکری اور بیلسٹک صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بات 1980 میں ایران عراق جنگ شروع ہونے کی یاد میں منعقد فوجی پریڈ کے موقع پر اپنے خطاب میں کہی۔سرکاری ٹی وی کے مطابق روحانی نے دو ٹوک انداز میں باور کرایا کہ آپ لوگ چاہیں یا انکار کریں.. ہم اپنی مطلوب عسکری اور بیلسٹک میزائل صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی فضائیہ ، بحریہ اور بری فوج کو بھی آگے لے کر جائیں گے۔ اپنے وطن کے دفاع کی خاطر ہم کسی سے اجازت طلب نہیں کریں گے ۔ایران نے حالیہ چند برسوں میں اپنے بیلسٹک پروگرام کو وسیع پیمانے پر ترقی دی ہے جس نے امریکا اور کئی یورپی ممالک کو اندیشوں میں مبتلا کر دیا ہے۔تہران یہ باور کراتا ہے کہ اس کا بیلسٹک پروگرام محض دفاعی نوعیت کا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ایران اور چھ بڑے ممالک کے درمیان دستخط ہونے والے نیوکلیئر معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے بیلسٹک پروگرام کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔دوسری جانب فرانسیسی صدر امانوئل ماکروں اور دیگر یورپی ممالک نے نیوکلیئر معاہدے کے نافذ العمل ہونے کا دفاع کیا۔ تاہم ان کے نزدیک یہ معاہدہ ناکافی ہے اور ایران کو اس کے بیسلٹک میزائل پروگرام اور خطے میں سرگرمیوں پر روک لگانے کے لیے مجبور کرنا نا گزیر ہے۔واضح رہے کہ حسن روحانی خطے میں اپنے ملک کے سیاسی موقف میں کسی بھی تبدیلی کو مسترد کر چکے ہیں۔