پولیس و نیم فوجی دستوں کے60ہزار اہلکاروں کی تعیناتی
ڈیوٹی پر مامور طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ
سرینگر// ہندوستانی فضائیہ آئی اے ایف نے یکم جولائی سے شروع ہونے والی 62 روزہ امرناتھ یاترا کو واقعات سے پاک کرنے کے لیے سیکورٹی گرڈ میں شمولیت اختیار کی ہے۔ائر فورس طیارے انتہائی نازک پہاڑی علاقے کی برفانی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے اس علاقے میں کثرت سے پرواز کریں گے۔میڈیا میں آنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اس سیزن میں IAF ہیلی کاپٹروں کو گھپا کی جڑواں پٹریوں کے ساتھ تعینات کیا جا رہا ہے تاکہ اوپری علاقوں میں ہوائی پروازیں کی جا سکیں ، وہ برفانی واقعات بشمول جھیلوں کی صورتحال دیکھنے، جو کہ اچانک سیلاب کا باعث بنتی ہے، کا بھی جائزہ لیتے رہیں گے۔آئی اے ایف کی شمولیت کا مقصد 2022 کی تباہی کے خدشات کو روکنا ہے جس میں بادل پھٹنے کے بعد 16 یاتری سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔اس کو آسان بنانے کے لیے، ریموٹ سینسنگ، سیٹلائٹ ٹیکنالوجی، ہائیڈرولوجی، اور ڈیزاسٹر رسپانس ماہرین کی ٹیم کے ذریعے فضائی سروے کیے جائیں گے۔
رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ایک بار جب پانی کے جمع ہونے کے کسی بھی ممکنہ خطرے کا پتہ چل جائے تو، یاترا کے پورے راستے کے ساتھ، خاص طور پر گھپا کے آس پاس میں مناسب ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔ادھرجی ایم سی کٹھوعہ میں خصوصی طور پر 50 بستروں والا پورٹیبل یونٹ تیار کرلیا گیا ہے۔ پورٹیبل یونٹ میں تمام طبی سہولیات کا بندو بست کیا گیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر یاتریوں کا فوری طور علاج کیا جا سکے۔ اس میں 5 بیڈ آئی سی یو کے ہیں جن میں تمام تر ساز و سامان موجود ہے، یونٹ میں تمام شعبوں کا عملہ چوبیس گھنٹے تیار رہے گا۔ اس کے علاوہ ادویات کی وافر مقدار بھی دستیاب رکھی گئی ہے۔شرائین بورڈ کے مطابق یاتریوں کیلئے ہیلی کاپٹر سروس کیلئے آن لان بکنگ شروع ہوگئی ہے۔ سالانہ امر ناتھ یاترا کو خوش اسلوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر لکھن پور سے گھپا تک 60 ہزار سیکورٹی فورسز کو تعینات کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ یاترا کے پیش نظر سی آر پی ایف نے ضلع اودھم پور میں کئی مقامات پر سپیشل ڈاگ اسکواڈ تعینات کئے ہیں۔ادھر امرناتھ یاترا سے پہلے، یاتریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سی آر پی ایف کی اضافی 85 کمپنیوں کو شامل کیا جا رہا ہے۔85 کمپنیاں، جن میں چھ خواتین کوز شامل ہیں ،زیادہ تر وادی میں شامل کی جا رہی ہیں۔سی آر پی ایف ذرائع نے بتایا کہ ہر ایک میں تقریباً 135 اہلکار شامل ہیں، جنہیں جنوبی کشمیر، وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع اور شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ ضلع میں تعینات کیا جا رہا ہے۔عہدیدار نے کہا کہ جنوبی کشمیر اور وسطی کشمیر میں بال تل روٹ میں واقع علاقوں کو صاف کرنے کے علاوہ، نیم فوجی اہلکاروں کو وادی میں ہائی وے پر روڈ اوپننگ پارٹیز (ROPs) کے لیے تعینات کیا جائے گا۔ اضافی کمپنیوں کو یاترا ڈیوٹی کے لئے خصوصی طور پر شامل کیا جارہا ہے۔بی آر او حکام کا کہنا ہے کہ پہلگام کی طرف یاترا راستوں کو 15 جون سے قبل ہی مکمل طور پر بحال کیا جائے گا۔ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں وکشمیر نے تمام متعلقہ افسروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ یاترا کے دوران ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی چھٹیوں کی درخواستوں کو منظور کریں نہ آگے بڑھائیں۔حکام کے مطابق امسال 5 لاکھ یاتریوں کے آنے کی توقع ہے۔دریں اثناء ملک بھر سے سادھوں نے جموں پہنچنا شروع کر دیا ہے۔200 سے زیادہ سادھو، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، پرانے شہر کے پرانی منڈی علاقے میں واقع روایتی رام مندر بیس کیمپ پہنچے ہیں۔یاتریوں کی پہلی کھیپ، جس میں سادھوں کا ایک گروپ بھی شامل ہے، 30 جون کو جموں سے روانہ ہو رہا ہے۔ مندر کے پجاری نے بتایا کہ اب تک 207 سادھو اور سادھویاں یاترا کے لیے پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ “پچھلے سالوں کی طرح، 2,000 سے زیادہ سادھوں کے رہنے کی گنجائش ہے۔