یو این آئی
غزہ //غزہ کے اسپتالوں کے ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی افواج کے تازہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 72 تک جا پہنچی ہے۔ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو امدادی خوراک حاصل کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے۔محصور غزہ میں اسرائیلی بمباری اور گولہ باری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، جہاں عام شہری خوراک، پانی اور طبی سہولتوں سے محروم ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بار بار خبردار کیا ہے کہ امدادی قافلوں اور لائنوں پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔ عالمی میڈیا کے مطابق محصور غزہ میں اسرائیلی بمباری اور گولہ باری کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جہاں عام شہری بنیادی ضروریاتِ زندگی جیسے خوراک، پانی اور طبی سہولتوں سے مکمل طور پر محروم ہیں۔بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ امدادی قافلوں، مراکز اور راشن کی تقسیم کی لائنوں پر حملے ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔یونیسف کی رپورٹ کے مطابق اپریل سے مئی کے دوران غزہ میں 6 ماہ سے 5 سال کی عمر کے بچوں میں شدید غذائی قلت کے باعث علاج کے لیے اسپتالوں میں داخلے کی شرح میں 50 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، پانچ لاکھ سے زائد افراد کو شدید بھوک کا سامنا ہے، جس سے بچوں کی صحت اور بقا کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں 18 مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 5,936 سے تجاوز کر گئی ہے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 20,417 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔