یو این آئی
غزہ// اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد لینے آئے کمزور و بے بس فلسطینیوں پر وحشیانہ فائرنگ اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری سے مزید 74 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز غزہ میں امداد کیلئے کھڑے بے بس فلسطینیوں پر فائرنگ کی گئی جبکہ پناہ گزین کیمپوں پر بھی شدید بمباری کی گئی۔رپورٹس کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں میں پیر کی صبح سے اب تک 74 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 36 امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیلی بمباری اور امداد کی کمی کے باعث روزانہ 28 بچے جان سے جارہے ہیں۔اسرائیلی ٹینک منگل کو وسطی غزہ میں داخل ہوئے، تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ مکمل زمینی کارروائی کا حصہ تھا یا نہیں۔غزہ کے وہ علاقے جہاں ابھی تک اسرائیل نے زمینی قبضہ نہیں کیا، وہاں کے شہریوں نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی ممکنہ حملے کے تباہ کن نتائج ہوں گے، ایک مقامی تاجر ابو جہاد نے کہا کہ ’اگر ٹینک آ گئے تو ہم کہاں جائیں؟ سمندر میں؟ یہ پوری آبادی کے لیے موت کا پروانہ ہو گا‘۔ایک فلسطینی مذاکراتی ذریعے نے کہا کہ اسرائیلی دھمکیاں ممکنہ طور پر حماس کو رعایت دینے پر مجبور کرنے کی کوشش ہیں، لیکن مزاحمتی جماعتیں مکمل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل انخلا سے کم پر راضی نہیں ہوں گی۔دوحہ میں ناکامی سے دوچار ہونے والے جنگ بندی کے مذاکرات کا محور امریکا کا 60 روزہ جنگ بندی کا مجوزہ امریکی منصوبہ تھا، جس کے تحت امداد غزہ میں پہنچائی جانی تھی، جبکہ حماس نصف یرغمالیوں کو رہا کرتی اور اس کے بدلے میں اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو چھوڑتا۔