یو این آئی
غزہ// اسرائیلی حکومت کا غزہ کے لوگوں میں امداد تقسیم کرنے کے منصوبے ناکام ہوگیا، خوراک لینے آنے والوں پر گولیاں چلادی گئیں۔اسرائیلی ناکہ بندی کے تقریباً تین ماہ کے بعد ہزاروں فلسطینیوں اپنے خاندان کے لیے خوراک لینے اسرائیلی امداد کی تقسیم کے مرکز پہنچے ، تاہم جنوبی غزہ میں متنازعہ امریکی-اسرائیلی امداد کی تقسیم کے مرکز پر شدید افرا تفری دیکھنے میں آئی۔الجزیرہ کے مطابق فلسطینی عوام جیسے ہی کھانے پینے کی اشیا لینے وہاں پہنچی تو سیکیورٹی اہلکار اور منتظم ہجوم کو قابو کرنے میں ناکام رہے ۔بڑے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے غزہ کے رہائشیوں پر براہ راست فائرنگ کی گئی، اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے متعدد لوگ زخمی ہوئے ۔خیال رہے کہ غزہ میں لوگ تقریباً 90 دنوں سے غذا اور دوا سے محروم ہیں، اور اب اسرائیلی قابض افواج کا امداد تقسیم کرنے کا منصوبہ بری طرح ناکام ہوا ہے ۔ادھرامریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد کون پہنچا رہا ہے اہم نہیں، اہم بات یہ ہے کہ وہاں امداد پہنچے ۔یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے تمام اقدامات کی حمایت کرینگے جو غزہ میں امداد پہنچانے کیلئے مددگار ہوں۔ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ کھانوں کے 8 ہزار باکس اب تک غزہ میں تقسیم کیے جاچکے ہیں، ایک فوڈ باکس 5سے زائد افراد کو 6دن کھانا فراہم کرسکتا ہے ۔اس موقع پر ایک صحافی کی جانب سے غزہ میں سیز فائر سے متعق سوال کیا جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قومی سلامتی کے مدنظر زیادہ تفصیل سے نہیں بتا سکتی۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکیوں کو وینزویلا کا سفر کرنے سے خبردار کرتے ہیں، شام کیلئے صدر ٹرمپ کے وژن پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ، شام پر اقتصادی پابندیاں ختم کی جارہی ہیں، دوست ملکوں سے کہیں گے شام میں سرمایہ کاری کیلئے آگے آئیں۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے ایران کے ساتھ مذاکرات کا پانچواں دور گزشتہ جمعہ کو ہوا تھا۔انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کو یوکرین میں روسی حملوں پر شدید تشویش ہے ، جنگ مسئلے کا حل نہیں، روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست بات چیت کی حوصلہ افزائی کرینگے ۔