یو این آئی
غزہ//غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 40 فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں جہاں اسرائیلی فوج نے امداد لیتے افراد پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں مزید 40 فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔ادھر اقوام متحدہ نے امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا اور امدادی ایجنسیوں نے بھی بھوکے پیاسے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کی۔اس کے علاوہ امداد کی تقسیم کے لیے عالمی ادارہ خوراک نے غزہ تک رسائی مانگ لی۔برطانوی وزیراعظم اسٹارمر کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال بدتر ہوتی جا رہی ہے ، امداد کی فوری اور مکمل رسائی یقینی بنائی جائے ۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ مئی کے آخر سے انسانی امداد کی تقسیم کے مقامات پر اسی طرح کے متعدد اسرائیلی حملوں میں 75 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔مئی میں دشمنی میں نمایاں اضافہ کے درمیان اسرائیلی حکام نے غزہ پٹی کے رہائشیوں کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا۔ الجزیرہ کی خبر کے مطابق منصوبے کے تحت، حماس کی موجودگی سے پاک کیے گئے علاقوں میں امداد تقسیم کی جا رہی ہے ، جن کے اراکین پر پہلے انسانی امداد کی لوٹ مار کا الزام لگایا جا چکا ہے ۔اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین برائے نزدیکی مشرق (یو این آر ڈبلیو اے ) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے پہلے کہا تھا کہ غزہ کے لیے انسانی امداد کو دوبارہ شروع کرنے کے اسرائیل کے منصوبے کا مقصد فلسطینی انکلیو کے رہائشیوں کو زبردستی علاقے سے بے گھر کرنا ہے ۔ادھر اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے شہر رملّہ کے قریب ایک فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جو مبینہ طور پر فوج پر پتھر اور مولوٹوف کاک ٹیل پھینک رہا تھا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی فورسز نے ایک فلسطینی کی شناخت کی ہے جو سڑک پر پتھر اور فوجیوں پر خطرناک مادے والی بوتلیں پھینک رہا تھا ۔ بیان کے مطابق مشتبہ شخص کی شناخت کے بعد فورسز نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگیا۔